کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے دنیا بھر میں عوامی تقریبات پر پابندی لگائی جا چکی ہے اور خانہ کعبہ، مسجد نبوی اور ویٹی کن جیسے مقدس مقامات پر اجتماعی عبادات بند ہیں۔ سعودی عرب سمیت بیشتر ملکوں میں معمولات زندگی معطل ہیں۔ حکومت پاکستان نے بھی لاک ڈاؤن کی مدت میں اضافہ کیا ہے۔
لیکن، رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مفتی منیب الرحمان نے کہا ہے کہ مساجد پر لاک ڈاؤن کا اطلاق نہیں ہوگا اور رمضان المبارک میں باجماعت نماز اور تراویح کا اہتمام کیا جائے گا۔ اس کے بعد سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی اور کچھ لوگوں نے مفتی منیب کی حمایت جبکہ بعض نے مخالفت کی۔ دن بھر 'وی اسٹینڈ ود مفتی منیب' کا ٹرینڈ چلتا رہا۔
حسن علی رضوی نے پوسٹ کیا ''مفتی منیب الرحمان دور حاضر میں وہ نڈر عالم دین ہیں جو ہر وقت حق کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں''۔ ندیم اختر نے ٹوئیٹ کیا، ''مفتی منیب زندہ باد''۔ علامہ نور الحسن ہاشمی نے لکھا، ''مفتی منیب الرحمان کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں''۔ عاطف حسین نوری نے کہا، ''مفتی منیب سمیت تمام علما کو کروڑوں سلام''۔
عرفان حسین نے تحریر پوسٹ کی کہ ''جب حجام، مستری، پلمبر، درزی سب اپنی دکانیں کھول سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں؟''
وقار عطاری نے ٹوئیٹر پر لکھا کہ ''ہم مفتی منیب الرحمان کے ساتھ ہیں اور شریعت میں علما کے پیچھے ہیں، نہ کہ حکومت کے''۔
حسن علوی نے ایک کارٹون شئیر کیا جس میں کچھ لوگ کھائی میں گرنے والے ہیں اور کرونا وائرس انھیں روک کر کہہ رہا ہے کہ ''میرے نام پر خودکشی نہ کریں''۔
وفاقی وزیر سائنس فواد چودھری رویت ہلال کے معاملے پر پہلے بھی مفتی منیب الرحمان کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ جب سائنس چاند کے بارے میں درست بتا سکتی ہے تو رویت ہلال کمیٹی کی ضروت نہیں۔ انھوں نے تازہ معاملے پر ٹوئیٹ کیا کہ ''منیب الرحمان کو اتنا بڑا چاند نظر نہیں آتا، کرونا وائرس کہاں سے نظر آئے گا؟''
اس کے بعد ٹوئیٹر پر ایک اور ٹرینڈ چل پڑا جو فواد چودھری اور پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کے خلاف تھا۔
حکومت اس معاملے میں گومگو کا شکار ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران باجماعت نماز کو روک دیا گیا تھا۔ لیکن، رمضان المبارک کے لیے کوئی واضح اعلان نہیں کیا گیا۔
مذہبی امور کے وزیر پیر نور الحق قادری نے گزشتہ روز کہا تھا کہ 18 اپریل کو صدر مملکت اور اہم حکام علما کے ساتھ اجلاس میں مشاورت کریں گے۔ اس میں باجماعت نماز، تراویح اور اعتکاف کے بارے میں متفقہ فیصلہ کیا جائے گا۔