مسلم لیگ فنکشنل اور مسلم لیگ ہم خیال کا نیا انتخابی اتحاد وجود میں آگیا

سیاسی مبصرین اس اتحاد کو سندھ میں پیپلزپارٹی کیلئے ایک بڑا دھچکا قرار دے رہے ہیں
صوبہٴ سندھ میں مسلم لیگ فنکشنل اور مسلم لیگ ہم خیال نے آئندہ انتخابات کےحوالے سے آپسی اتحاد کا فیصلہ کر لیا ہے۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ اتحاداس بات کا مظہر ہے کہ صدر زرداری کی سندھ میں آئندہ انتخابات سے متعلق حکمت عملی متاثر ہو رہی ہے، جبکہ صوبے میں بلدیاتی نظام پروقت کے ساتھ ساتھ مخالفت بھی شدت اختیار کرتی جارہی ہے۔

بدھ کو دبئی میں مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر پگارا نے مسلم لیگ ہم خیال کے سندھ میں اہم رہنما اور سابق وزیراعلیٰ سندھ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم سے ملاقات کی۔

مسلم لیگ ہم خیال کے سینیٹر عبدالغفار قریشی کے مطابق دونوں جماعتوں نے آئندہ انتخابات میں سندھ کی سطح پر ساتھ چلنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کے ہم خیال لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کیا جائے گا۔


سیاسی مبصرین اس اتحاد کو سندھ میں پیپلزپارٹی کیلئے ایک بڑا دھچکا قرار دے رہے ہیں۔

اگر پیپلزپارٹی کی سیاسی حکمت عملی کا جائزہ لیا جائے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ صدر زرداری نے بڑی حد تک سندھ میں مسلم لیگ فنکشنل پر انحصار کیاتھا۔ انہیں یقین تھا کہ آئندہ انتخابات میں فنکشنل لیگ ان کے ساتھ کھڑی ہو گی۔


جون کے اوائل میں صدر آصف علی زرداری کے’ آشیر واد‘ سے مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر پگارا کی کوششیں رنگ لائیں اور سندھ کی مختلف سیاسی جماعتوں اور با اثر گروپوں نے پیرپگارا کی قیادت میں نیا سیاسی اتحاد بنا یا۔ اس اتحاد میں سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ جمالی، مسلم لیگ ق کے شہریار مہر، شیرازی گروپ کے شفقت شاہ شیرازی، محمد علی ملکانی اور مہر گروپ کے علی گوہر مہر، ناصرشاہ اور نیشنل پیپلزپارٹی کے مرتضی جتوئی شامل تھے۔

مذکورہ سیاسی اتحاد نہ صرف مسلم لیگ فنکشنل کی ایک بڑی کامیابی تھی بلکہ اہم اتحادی ہونے کے ناطے آئندہ انتخابات میں اس کا براہ راست فائدہ پیپلزپارٹی کو بھی پہنچتا لیکن ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کی مشاورت سے سندھ میں نئے بلدیاتی نظام نے سیاسی نقشہ الٹ کر رکھ دیا ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ پنجاب میں مسلم لیگ ہم خیال، مسلم لیگ ن کے ساتھ اتحاد کر چکی ہے۔ارباب غلام رحیم سمیت دیگر رہنماوٴں کے بھی نواز شریف سے روابط کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ مسلم لیگ فنکشنل نے سندھ میں جو سیاسی اتحاد بنا رکھا ہے، اگر پیپلزپارٹی اسے منانے میں ناکام رہتی ہے اور وہ آئندہ عام انتخابات ہم خیال گروپ سے مل کر لڑتی ہے تو جو فائدہ صدر زرداری کو پہنچنا تھا وہ نواز شریف کو بھی پہنچ سکتا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ انتخابات میں مسلم لیگ ن کو سندھ سے ایک سیٹ بھی نہیں مل سکی تھی۔ مسلم لیگ ن نے آئندہ انتخابات کیلئے اس صوبے پر خاص نظر رکھی ہوئی ہے۔ نواز شریف نے سندھ میں ہمدریاں حاصل کرنے کیلئے سیلاب زدہ علاقوں کے پے در پے دورے کیے۔ قوم پرستوں کے دلوں میں جگہ بنائی۔ قوم پرست رہنما ممتاز بھٹو سے اتحاد کیا۔ لیاقت جتوئی اور ماروی میمن کو ن لیگ میں شامل کیا اور دیگر قوم پرستوں کے دل میں بھی نرم گوشہ پیدا کیا۔

اس نئے منظر نامے میں چوہدری نثار کا وہ بیان بھی نہیں بھولنا چاہیے جس میں ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں جلد ایک گرینڈ الائنس سامنے آ ئے گا۔ بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مسلم لیگ فنکشنل اور ہم خیال کا اتحاد بھی اسی گرینڈ الائنس کا ایک حصہ ہے۔