سندھ میں انٹر نیٹ سروس پر سیلز ٹیکس کے نفاذ کا مقصد کیا ہے ؟

internet

پاکستان کے صوبہ سندھ کی حکومت نے انٹر نیٹ اور براڈ بینڈ سروس پر 19 اعشاریہ پانچ فیصد سیلز ٹیکس نافذ کردیا ہے جس پر ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس فیصلے سے براہ راست عام صارفین متاثر ہوں گے جب کہ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری اس فیصلے کو ٹیکنالوجی کی حوصلہ شکنی قرار دیتے ہیں۔

سندھ حکومت کے فیصلے کے بعد انٹر نیٹ استعمال کرنے والے ایسے صارفین جن کا ماہانہ انٹر نیٹ بل 1500 روپے سے کم تھا اور وہ صارفین بھی جو چار میگا بائٹس فی سیکنڈز انٹر نیٹ اسپیڈ حاصل کررہے تھے اور اُن کا ماہانہ بل 2500 روپے سے کم تھا، وہ اب سیلز ٹیکس نیٹ میں آجائیں گے۔

انٹرنیٹ براڈ بینڈ سروس پر ٹیکس کے نفاذ پر آئی ٹی سیکٹر سے تعلق رکھنے والے افراد نے ٹیکس کے نفاذ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری سندھ حکومت کے فیصلے کو ٹیکنالوجی اور کمیونی کیشن کی حوصلہ شکنی قرار دے چکے ہیں۔

فواد چوہدری کے بقول سندھ حکومت کے انٹر نیٹ پر 19 اعشاریہ پانچ فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ کے فیصلے کا براہ راست نقصان نوجوانوں خصوصاً طالبعلموں کو ہوگا۔ اس لیے سندہ حکومت سے درخواست ہے کہ اس فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔

آئی ٹی ایکسپرٹ اور نیشنل انکیوبیشن سینٹر کراچی کے پروگرام منیجر سید اظفر حسین نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دنیا ایک جانب مفت انٹر نیٹ سروس کی جانب جارہی ہے اور پاکستان میں اسے مہنگا کیا جارہا ہے جو یقینی طور پر تشویش کا باعث ہے۔

سید اظفر حسین کے بقول پاکستان کی آئی ٹی برآمدات اس وقت 3 ارب روپے کے قریب ہیں لیکن انٹر نیٹ سروس کی قیمت بڑھنے سے متوسط طبقے کو کاروبار کرنے کی زیادہ قیمت ادا کرنا پڑے گی اور اس سے ملکی برآمدات بڑھنے کے بجائے کم ہونے کا بھی خدشہ ہے۔

یاد رہے کہ اس وقت پاکستان میں انٹر نیٹ استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد آبادی کا 22 فیصد یعنی چار کروڑ 46 لاکھ 10 ہزار ہے جس میں سے تین کروڑ 70 لاکھ یعنی 18 فیصد آبادی سوشل میڈیا بھی استعمال کرتی ہے اور ان میں سے زیادہ تر افراد اپنے موبائل فون پر ہی سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق انٹر نیٹ مہنگا ہونے سے موبائل ڈیٹا بھی مہنگا ہوگا اور اس کا اثر عام صارفین پر بھی پڑے گا۔

سندھ حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سندھ میں سیلز ٹیکس کا نفاذ تمام صوبوں کے بعد عمل میں لایا گیا ہے۔ اس سے قبل پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی حکومتیں پہلے ہی سیلز ٹیکس وصول کررہی تھیں۔

حکومتِ سندھ کو توقع ہے کہ اس عمل سے صوبے کی آمدن میں چار سے پانچ ارب روپے سالانہ اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

حالیہ بجٹ میں سندھ حکومت نے آن لائن ٹیکسی، کیب، کار، موٹر سائیکل اور رکشہ سروس پر بھی سیلز ٹیکس نافذ کیا ہے۔ یہی نہیں آن لائن مارکیٹنگ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ای کامرس کے تحت کام کرنے والے وہ ادارے جو صوبے میں رجسٹرڈ ہیں انہیں بھی ٹیکس نیٹ میں لایا گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ٹیکس نیٹ میں اضافے کا فیصلہ وفاقی حکومت کی جانب سے وصولیاں کم ہونے کے خدشے کی وجہ کو قرار دیتے ہیں۔

سندھ حکومت کا دعویٰ ہے کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ مالی سال میں بھی صوبے کو اس کے حصے سے 100 ارب روپے کم فراہم کیے تھے۔

سندھ حکومت ہی نہیں وفاقی حکومت نے بھی انٹر نیٹ اور براڈ بینڈ سروس پر 17 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی دوبارہ عائد کی ہے جس کا اطلاق یکم جولائی سے ہوچکا ہے۔

وفاقی حکومت کے کنٹرول میں آنے والے علاقے جن میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں بھی انٹر نیٹ سروس مہنگی ہوگئی ہے۔