اندرون سندھ بلدیاتی الیکشن کی تاریخیں جیسے جیسے قریب آرہی ہیں، انتخابی سرگرمیوں میں بھی تیزی آتی جارہی ہے۔ یہاں 19 نومبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے جس کے لئے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال جاری ہے۔
انتخابات کے تحت یونین کونسل، ٹاوٴن کمیٹی اور میونسپل کمیٹی کے امیدواروں کو منتخب کیا جائے گا۔
صوبے کے دیہی علاقوں میں اب تک ہونے والے انتخابات میں پیپلز پارٹی کو فتح ملتی رہی ہے۔ تاہم، اس بار مسلم لیگ ن پی پی کو مشکل میں ڈال سکتی ہے۔
گزشتہ ہفتے ہی پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے دو سابق یو سی ناظمین نور احمد اور میر محمد نے پارٹی سے استعفیٰ دے کر ن لیگ میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔
ضلع ٹھٹھہ کی سیاسی تاریخ اور پس منظر پر نظر دوڑائیں تو یہاں صوبے کے دیگر علاقوں کی طرح برادری نظام کو ترجیح ملتی رہی ہے۔ شیرازی برادری اور جام اتحاد بھی اس میں آگے آگے ہے۔ ضلع کی30 سے زائد یوسیز پر شیرازی برادران اور جام اتحاد کے امیدواروں کا پیپلز پارٹی سے سخت مقابلہ متوقع ہے۔
کراچی کی صورتحال
گو کہ کراچی میں ابھی بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے کوئی خاص سرگرمیاں شروع نہیں ہوئی۔ تاہم، پاکستان پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور کچھ دینی جماعتوں کے رہنماوٴں کے بیانات میں انتخابات کے چرچے شروع ہوگئے ہیں۔
ادھر متحدہ قومی موومنٹ نے انتخابی میدان میں اپنے امیدوار اتارنے کے لئے ’نائن زیرو‘ پر انٹرویوز کا آغاز کر دیا ہے۔ پارٹی رہنماوٴں نے بتایا ہے کہ ّایم کیو ایم انتخابات میں بھرپور طریقے سے شریک ہوگیٗ۔