سندھ میں چھ روز سے گیس پریشر میں کمی، صارفین پریشان

فائل

پاکستان کے صوبہٴ سندھ میں گیس بحران شدت اختیار کر گیا۔ صوبے میں چھ روز سے گیس پریشر میں بے حد کمی کے باعث گھریلو صنعتی صارفین اور سی این جی اسٹیشن شدید متاثر ہیں۔

سی این جی اسٹیشنز پر چھ روز سے بند ہونے کے باعث صوبے میں ٹرانسپورٹ کا نظام بری طرح متاثر ہو رہا ہے، جبکہ گیس کی کمی سے کیپٹوو پاور پلانٹ بند ہونے پر سینکڑوں صنعتوں کو گیس کی سپلائی متاثر ہے۔ اسی طرح کئی شہروں میں گھریلو صارفین کم پریشر کی وجہ سے پریشان ہیں۔

سندھ حکومت کی جانب سے صوبے میں گیس کی فراہمی میں تعطل پر شدید رد عمل ظاہر کیا جا رہا ہے اور اس کا الزام وفاقی حکومت پر رکھا جا رہا ہے۔ گزشتہ روز وزیر اعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان میں صوبے میں گیس کی کمی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا اور مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین پاکستان کے تحت صوبے میں پیدا ہونے والی گیس پر پہلا حق سندھ کا ہے۔

صوبائی وزیر توانائی امتیاز شیخ کا کہنا ہے کہ سندھ ملک کی کل پیداوار کا 70 فیصد گیس پیدا کرنے والا صوبہ ہے۔ گیس کی فراہمی بحال کی جائے، تاکہ شہریوں کو درپیش مشکلات کا ازالہ کیا جا سکے۔

اسی معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی نے آج تمام ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں احتجاج بھی کیا۔

دوسری جانب وفاقی وزیر پیٹرولیم غلام سرور معاملے کی سنگینی کے پیش نظر گزشتہ رات کراچی پہنچے۔ انہوں نے گورنر سندھ سے ملاقات کی اور پھر سوئی سدرن گیس کمپنی کے دفتر کا دورہ بھی کیا۔

غلام سرور کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت صوبے میں گیس کی قلت کے مسائل سے پوری طرح آگاہ ہے اور مسئلے کو حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔

ادھر سندھ اور بلوچستان کو گیس فراہم کرنے والے سرکاری کمپنی، سوئی سدرن گیس کمپنی کا کہنا ہے کہ گیس کی فراہمی میں تعطل دو گیس فیلڈز گمبٹ اور کنر پساکھی میں فنی خرابی ہے جسے دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

سوئی سدرن گیس کمپنی کی رپورٹ کے مطابق، سندھ میں گیس کی یومیہ کھپت 1256 ملین مکعب فوٹ ہے جو کہ ملک کی کل کھپت کا 46 فیصد بنتا ہے۔

ترجمان سوئی سدرن گیس کمپنی کے مطابق اس وقت صوبے کو 50 ملین مکعب فوٹ یومیہ کمی کا سامنا ہے۔ تاہم، گیس فیلڈز میں فنی خرابی دور کئے جانے کے بعد پریشر بہتر ہونا شروع ہو گیا ہے۔ لیکن، مکمل سپلائی بحال ہونے میں مزید 24 گھنٹے لگ سکتے ہیں۔