صوبہ سندھ میں پاکستانی تاریخ کے بد ترین سیلاب کی تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری ہے اور تازہ ترین اطلاعات کے مطابق بالائی دریائے سندھ کے ساتھ واقع کچے کا علاقہ زیرآب آنے سے پچیس ہزار سے زائد لوگ پانی میں پھنسے ہوئے ہیں۔
گڈو بیراج میں پانی کی انتہائی بلند سطح کے باعث ضلع گھوٹکی کی تحصیلوں ڈہرکی، میر پور ماتھیلو، خانپور مہر اور گھوٹکی جبکہ ضلع کشمور کی تحصیلوں کشمور، تنگوانی اور کندھ کوٹ کے دریا کے ساتھ واقع کئی نشیبی علاقے زیرآب آگئے ہیں۔ صوبائی محکمہ ریونیو کے حکام کے مطابق مذکورہ اضلاع کے کچے کے علاقے میں دریائی بیلٹ پہ بسنے والے چالیس ہزار سے زائد افراد اس سیلابی ریلے سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ تقریباً پچیس ہزارافراد کے اب بھی مختلف مقامات پر سیلابی پانی میں پھنسے ہونے کی اطلاعات ہیں جن کی امداد اور محفوظ مقامات پر منتقلی کے لیے محکمہ آبپاشی کا عملہ دیگر اداروں اور فوجی جوانوں کے ساتھ مصروف عمل ہے۔
اطلاعات کے مطابق گڈو سے آنے والے سیلابی ریلے کے باعث شکارپور میں کوٹ شاہو بیگاری پل کے دروازے ٹوٹ گئے ہیں جس سے سیلانی پانی قریبی علاقوں میں داخل ہوگیا ہے۔ کوٹ مٹھن کے مقام پر بھی حفاظتی بند میں دو مقامات پر شگاف پڑنے کی اطلاعات ہیں۔
محکمہ ریونیو کے مطابق بالائی دریائے سندھ کے بیشتر بندوں پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے سے سیلابی پانی کئی ملحقہ علاقوں میں داخل ہوگیا ہے جس کے باعث جمعہ کے روز پندرہ ہزار سے زائد افراد نے متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی کی ہے۔
پاکستان کے محکمہ موسمیات کی جانب سے جمعہ کے روز جاری ہونے والی نئی فلڈ وارننگ میں انتہائی بلند درجے کے سیلاب کے باعث دریائے سندھ کے حفاظتی پشتوں پر کئی مقامات پر شگاف پڑنے سے دریا کے ساتھ واقع علاقوں کے زیر آب آنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق اس وقت ساڑھے نو لاکھ کیوسک شدت کا ایک بڑا سیلابی ریلہ گڈو بیراج کے مقام سے گزر رہا ہے۔ دریائے جہلم اور چناب سے آنے والے بڑے سیلابی ریلوں کی وجہ سے گڈو بیراج پر پانی کی مذکورہ انتہائی مقدار آئندہ دو روز تک برقرار رہنے کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق انتہائی بلند سطح کا سیلابی ریلے آج رات یا کل کسی وقت سکھر بیراج سے گزرے گا جس کے باعث ضلع سکھر کی تحصیلوں سکھر، روہڑی، صالح پٹ اور پنوں عاقل، ضلع شکارپور کی تحصیلوں گڑھی یاسین، خانپور، لکھی اور شکارپور اور ضلع لاڑکانہ کی تحصیلوں ڈوکری، بکرانی، لاڑکانہ اور رتو ڈیرو کے دریا اور لنک کینالز کے ساتھ واقع تمام زیریں علاقے زیر آب آسکتے ہیں۔
جمعہ کی شب کو سکھر بیراج پر پانی کا بہاؤساڑھےسات لاکھ کیوسک تھا جو ہفتہ کے روز تک بڑھ کر نو لاکھ کیوسک تک پہنچنے کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق رواں سیلابی ریلا دس یا گیارہ اگست تک کوٹری بیراج پہنچے گا تاہم وہاں تک پہنچتے پہنچتے اس کی مقدار چھ سے سات لاکھ کیوسک تک رہ جانے کے باعث اس کی شدت میں خاطر خواہ کمی آنے کا امکان ہے۔
تاہم سیلابی ریلے کے دریا کے ڈاؤن اسٹریم کی جانب جاری بہاؤ کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ محکمہ آبپاشی کے حکام کے مطابق دریائے سندھ کے ضلع ٹھٹھہ کی حدود میں واقع دائیں جانب کے 80کلومیٹر اور بائیں جانب کے 93 کلو میٹر کے حفاظتی پشتے پر سورجانی، منارکی اور قادر ڈنو شاہ کے کمزورمقامات پر پانی کے دباؤ سے کٹاؤ کا عمل جاری ہے جس سے بڑے ریلے کی آمد کے دوران صورتحال خطرناک ہونے کا امکان ہے۔
آج مسلسل دوسرے روز بھی بالائی اور وسطی سندھ کے کئی علاقوں میں مون سون کی بارشوں کا سلسلہ جاری رہا جس سے سیلاب سے متاثرہ افراد کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور نشیبی علاقے زیرآب آنے کے ساتھ ساتھ کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی کا انتظام بھی متاثر ہوا ہے۔ محکمہ موسمیات نے آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران وسطی اور زیریں سندھ کے کئی علاقوں میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔