اس وقت دنیا کو درپیش بڑے بڑے مسائل میں بھوک، افلاس، معاشی بد حالی اور فوڈ سیکیورٹی جیسے معاملات شامل ہیں۔ ماحولیات بھی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، جس نے دنیا بھر میں موسموں کے تغیرات و تبدلات میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ جس کے سبب گلیشئیرز پگھلنا شروع ہو گئے ہیں۔ سمندروں کی سطح بڑھ رہی ہے اور بہت سے ساحلی علاقوں کا وجود خطرے میں پڑ گیا ہے۔
اس کی تازہ ترین مثال مشرق وسطی کی ایک چھوٹی سی مملکت بحرین ہے۔ جہاں انتہائی شدید گرمی پڑتی ہے اور جس کے تیل اور ماحولیات کے وزیر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ بحرین کو ایک اور ماحولیاتی خطرے کا سامنا ہے، جو بڑھتی ہوئی سمندر کی سطح ہے جس سے کئی ساحلی حصوں کے ڈوبنے کا خطرہ پیدا ہو گیاہے۔
آئندہ برس سے خلیج کی یہ چھوٹی سی مملکت، بڑھتی ہوئی سطح سمندر کے خلاف اپنے دفاع کے نظام کی تعمیر کا کام شروع کرے گی جو کہ بلند سمندری دیواروں کی شکل میں ہو گا۔
SEE ALSO: خلیج فارس کے بعد آبنائے ہرمز میں بھی امریکی نقل و حرکت، خطے پر کیااثرات ہو سکتے ہیں ؟بحرین کے وزیر برائے تیل اور ماحولیات اور ماحولیاتی مسائل کے خصوصی ایلچی محمد بن مبارک بن دائنا نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ بحرین بلند ہوتی ہوئی سمندر کی سطح کے حوالے سے کمزور اور غیر محفوظ ہے۔
انہوں نے دار الحکومت منامہ میں اپنے دفتر میں ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ سب سے بڑا خطرہ ایک خاموش خطرہ ہے اور وہ ہے سطح سمندر میں اضافہ۔ خیال رہے کے بحرین کی بہت سی زمین ایسی بھی ہے جسے سمندر کو مٹی سے بھر نے کے بعد حاصل کیا گیا ہے۔
سرکاری اندازوں کے مطابق سمندر کی سطح میں پانچ میٹر یا 16 اعشاریہ 4 فٹ کا انتہائی اضافہ بین الاقوامی ہوائی اڈے سمیت ملک کے بیشتر حصے کو دلدل میں تبدیل کر دے گا۔
منامہ کی عربین گلف یونیورسٹی کے اسٹنٹ پروفیسر صباح ال جنید کا کہنا ہے کہ سطح سمندر میں اعشاریہ پانچ سے دو میٹر تک کا بھی اضافہ ملک کے کل رقبے کے پانچ سے 18 فیصد حصے کو ڈبو سکتا ہے۔
خلیج کے علاقے کے ممالک میں صرف بحرین ہی ایسا ملک ہے جو ایک جزیرہ ہے۔ اور اس کی بیشتر آبادی اور بڑی سہولتیں ایسے ساحلی علاقوں میں ہیں جو کہ سطح سمندر سے پانچ میٹر سے بھی کم بلندی ہیں۔
اس کے علاوہ ایسے میں جب کہ گلوبل وارمنگ کے سبب برف کی تہیں اور گلیشئیرز پگھلنا شروع ہو گئے ہیں، دنیا میں اور بھی کئی جزائر کے لیے خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔
ستم ظریفی یہ بھی ہے کہ بحرین تیل بھی پیدا کرتا ہے، جس کے تیل نے بھی ماحولیاتی بحران کو بڑھانے میں مدد دی ہے۔
بن دائنا نے بتایا کہ بحرینی حکام 1976 سے ہر سال سطح سمندر میں ایک اعشاریہ چھ سے تین اعشاریہ چار ملی میٹر کا اضافہ ریکارڈ کر رہے ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف جدو جہد میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے بحرین ،جو چھوٹے پیمانے پر تیل پیدا کرنے والا ملک ہے، 2035 تک, اپنے ہاں گیسوں کے اخراج میں 30 فیصد کمی کا ارادہ رکھتا ہے۔
اس خطرے سے نمبٹنے کے لیے دائنا کے تفصیلی منصوبے کے مطابق ساحلوں کو چوڑا کرنا یا کچھ علاقوں میں پتھروں کی دیوار تعمیر کرنا یا پھر کناروں سے آگے سمندر کو بھر کر مزید زمین حاصل کرنا شامل ہے جو دس سال سے کم عرصے میں مکمل ہو گا اور اس کے لیے حکومت ے فنڈز فراہم کرے گی۔
(اے ایف پی)