کنوررحمان خاں
پنجاب اسمبلي نے سکھوں کي شادي کي رجسٹريشن کا بل منظور کر ليا ہے۔ اس قانوں کا نام ''آنند کراج ايکٹ رکھا گيا ہے"
پنجاب اسمبلی میں سکھوں کی شادی سے متعلق قانون اقلیتی رکن رمیش سنگھ نے پیش کیا۔ قانون کے مطابق سکھ لڑ کے یا لڑکی کی کم از کم عمر اٹھارہ سال رکھی گئی ہے اور ان کی شادی کا باقاعدہ اندراج ہو گا۔
سکھ میرج ایکٹ کے تحت گرنتھی شادی کا اندراج نادرا میں ہو گا۔ ایکٹ کی منظوری کے بعد پنجاب اسمبلی میں اقلیتی رکن رامیش
انہوں نے کہا کہ’ انڈیا میں سکھوں کی شادیاں ہندو میرج ایکٹ رجسٹرڈ ہوتی ہیں۔ پاکستان اس دنیا کی دھرتی میں پہلا ملک ہے جہاں سکھوں کی شادیوں کا بلا آج سے لاگو ہو گیا ہے۔ بھارت ميں بھي سکھوں کے لئے عليحدہ ميرج ايکٹ نہيں ہے'۔
بل کي منظوري کے موقع پر سکھ برادري کے دیگر نمائندے بھي پنجاب اسمبلي ميں موجود تھے۔ پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے جنرل سیکرٹری گوپال سنگھ نے بل کی منظوری کو خوش آئندہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب سکھ پنجابی بھائی چارے کا نتیجہ ہے۔ اس موقع پر انہوں نے حکومت پنجاب کا شکریہ ادا کیا اور تمام سکھ برادری کو مبارک باد دی۔
'آج سکھوں کے لیے تاریخی دن ہے۔ پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں پر سکھوں کی میرج کا بل پاس ہوا ہے اور آج سکھ دھرم کے مطابق سال کا آغاز ہے۔ سکھوں کی شادی سے متعلق بل پر نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے دیگر ممالک کے سکھوں کی بھی نظر تھی'۔
بل کی منظوری سے سکھ برادری کی شادیوں کو بھی قانونی تحفظ حاصل ہو گا۔
پنجاب حکومت کے پانچ پارلیمانی سال میں منظور ہونے والا یہ پہلا پرائیویٹ ممبر بل ہے۔ بل کی منظوری کے بعد سکھوں نے اس نے اس امر کا اظہار کیا کہ پاکستان میں اکثریت کے ساتھ اقلیتوں کے حقوق کا بھی مکمل خیال رکھا جاتا ہے۔