عالمی ادارہ صحت نے سرکاری طور پر سیئرا لیون کو ایبولا وائرس سے پاک ملک قرار دینے کا اعلان کیا ہے، ایسے میں جب 42 روز گزرنے کے بعد بھی کسی نئے انفیکشن کی رپورٹ نہیں ملی۔
اس مغربی افریقی ملک میں اس اعلان کا بے چینی سے انتظار کیا جا رہا تھا، جہاں گذشتہ کئی برس سے وائرس کے باعث تقریباً 4000 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
سییئرے لیون کی حکومت میں قومی تشہیر اور رابطے کے سربراہ، عبداللہ بیریتے نے کہا ہے کہ دِن کی خوشیاں منانے کے لیے بڑے پیمانے پر تقریبات منعقد کی گئی ہیں۔ تاہم، اس موقع پر وائرس کے نتیجے میں ہلاک شدگان کو نہیں بھلایا گیا، جن میں ملک کے بہترین ڈاکٹر بھی شامل تھے۔
بیریتے نے کہا کہ ہفتے کے روز ہونے والی چند تقریبات میں متمدن معاشرے سے تعلق رکھنے والی خواتین کی تنظیم کی جانب سے چوکنہ رہنے کی تقریب بھی شامل تھی، جس کا مقصد صحت عامہ کے کارکنوں کو خراج عقیدت پیش کرنا تھا جنھوں نے وائرس کے نتیجے میں اپنی جانیں گنوائیں۔
بقول اُن کے، 'ہفتے ہی کے روز، صدر ارنیسٹ بائی کوروما نے قوم سے خطاب کیا۔ تقریر کا کچھ حصہ بیماری کے خلاف لڑائی میں جان دینے والوں کو سلام پیش کرنے پر مرکوز تھا، جب کہ ساتھ ہی، استقامت دکھانے پر سیئرا لیون کے باشندوں کو سراہا گیا'۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے سیئرا لیون کے شہریوں کو یہ باور کرایا کہ وہ اب بھی چوکنہ رہیں اور ایبولا کو دور رکھنے کے لیے بتائے گئے تمام طریقہ کار پر سختی سے عمل پیرا ہوں، تاکہ ہمسایہ ملک لائبیریا کی مثال نہ دہرائی جائے، جہاں ایبولا سے پاک ہونے کے اعلان کے باوجود، بیماری دوبارہ لوٹ آئی ہے۔
اس اعلان سے قبل، بیریتے نے کہا تھا کہ 'ملک میں ایبولا کے انسداد کے قومی مرکز نے طے کیا ہے کہ مرض سے بچائو سے متعلق احتیاطی تدابیر کے طریقہ کار پر سختی سے عمل جاری رہے گا، اور شک کی صورت میں فوت ہونے والے کسی بھی شخص کو محفوظ طریقے سے دفن کیا جائے گا۔ یہ معاملات اب بھی لازم ہیں کیونکہ ہم نہیں چاہیں گے کہ ہمسایہ لائبیریا کی طرح یہاں پر بھی یہ مرض دوبارہ نمودار ہو'۔
بیریتے نے یہ بھی کہا کہ سیئرا لیون نے گِنی کے ساتھ اپنی سرحد پر نگرانی میں اضافہ کر دیا ہے، جہاں گذشتہ ہفتے مرض کے تین نئے کیس سامنے آچکے ہیں۔