سری لنکن مینیجر پریانتھا کمارا کی ہلاکت کے بعد سیالکوٹ کے صنعت کار پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ انہیں تشویش ہے کہ اِس واقعے سے سیالکوٹ کی برآمدات پر اثر پڑ سکتا ہے۔ مستقبل میں برآمدی آرڈرز کے حصول میں مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
سری لنکن مینیجر کی ہلاکت پر سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز نے پریانتھا کمارا کے خاندان سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اُنہیں ایک لاکھ امریکی ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔
تین دسمبر کو سیالکوٹ میں ایک مقامی کارخانے میں سری لنکن مینیجر پر مشتعل ہجوم نے توہینِ مذہب کا الزام لگا کر تشدد کیا تھا جس سے ان کی موت ہو گئی تھی۔ بعد ازاں مشتعل ہجوم نے اُن کی لاش کی بے حرمتی کی اور اسے آگ لگا دی۔
پولیس کی جانب سے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔
ڈی پی او سیالکوٹ عمر سعید کے مطابق واقعے میں ملوث 130 سے زائد ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔
راجکو انڈسٹریز کے اسسٹنٹ مینیجر ہیومن ریسورس (ایچ آر) محمد آصف بتاتے ہیں کہ فیکٹری رواں ہفتے چھ دسمبر سے دوبارہ کھل گئی ہے جو کہ واقعے کے بعد بند کر دی گئی تھی۔
محمد آصف کے مطابق فیکٹری معمول کے مطابق کام کر رہی ہے البتہ تمام اسٹاف اپنے ایک محنتی ساتھی کو یاد کر رہا ہے۔ سری لنکن مینیجر پریانتھا کمارا ایک محنتی اور قابل جنرل مینیجر تھا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ فیکٹری کے ملازمین اور مزدوروں کو کسی قسم کا کوئی خوف نہیں ہے۔ سب لوگ اپنے اپنے شعبہ جات میں کام کر رہے ہیں۔ فیکٹری مکمل طور پر کھل گئی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ فیکٹری ورکرز میں سے ہی کچھ ایسے عناصر تھے جن کی وجہ سے ایک افسوسناک واقعہ ہوا۔
اسسٹنٹ مینیجر ایچ آر راجکو انڈسٹریز محمد آصف نے بتایا کہ واقعے کا اثر اُن کے مستقبل پر پڑ سکتا ہے جس کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
Your browser doesn’t support HTML5
سیالکوٹ: وہ شہر جسے صنعت کار خود ترقی دے رہے ہیں
اُنہوں نے بتایا کہ فیکٹری ابھی تو ماضی میں لیے گئے آرڈرز کی تیاری میں مصروف ہے۔ مستقبل میں اِس واقعے کا فیکٹری کی برآمدات پر کیا اثر پڑ سکتا ہے اِس بارے میں خدشات تو ہیں تاہم وثوق سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
کمپنی کی ویب سائٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق راجکو انڈسٹریز مختلف کھیلوں میں استعمال ہونے والے ملبوسات اور دیگر مصنوعات بناتی ہے جس کے پاکستان کے علاوہ امریکہ اور جرمنی میں بھی دفاتر ہیں۔
سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے سینئر نائب صدر شیخ زوہیب رفیق سیٹھی خود بھی چمڑے کے ملبوسات بنانے کی صنعت سے وابستہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ سیالکوٹ کی صنعت اور برآمدات پر اِس واقعے کا زیادہ اثر نہیں پڑے گا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے زوہیب رفیق سیٹھی نے کہا کہ سیالکوٹ میں جتنی بھی صنعتوں سے جُڑے عالمی خریدار ہیں، وہ اِس بات کو سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی صنعتی برادری کا اِس واقعے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ عالمی صنعتی برادری سمجھتی ہے کہ یہ ایک خاص ذہنیت کے لوگ ہوتے ہیں اور سری لنکن مینیجر کی ہلاکت میں مبینہ طور پر فیکٹری سے باہر کے کچھ لوگ بھی شامل تھے۔
اُنہوں نے کہا کہ سیالکوٹ کی تمام صنعتوں اور اداروں میں کاروبار روز مرہ معمول کے مطابق چل رہا ہے، جن کے کاروبار پر کوئی اثر نہیں پڑا۔
کھیلوں کے ملبوسات بنانے کی صنعت سے وابستہ ایوانِ صنعت و تجارت سیالکوٹ کے نائب صدر قاسم ملک سمجھتے ہیں کہ ایسا ہی ایک واقعہ کچھ عرصہ پہلے نیوزی لینڈ میں بھی مسلمانوں کے ساتھ پیش آیا تھا۔ ایسے لوگ امریکہ، نیوزی لینڈ سمیت دنیا کے ہر خطے میں آباد ہیں، جن کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے قاسم ملک نے بتایا کہ بطور صنعت کار وہ ایسے قواعد و ضوابط بنا رہے ہیں کہ ایسا کوئی واقعہ رونما نہ ہو اور اگر مستقبل میں ایسا کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو اُس سے کیسے نمٹا جائے۔
زوہیب رفیق سیٹھی کا کہنا تھا کہ سری لنکا کے مینیجر کی ہلاکت کے واقعے سے مستقبل میں سیالکوٹ کی برآمدات اور خاص طور پر پاکستان کی برآمدات پر اثر پڑ سکتا ہے۔ ایسے واقعات سے عالمی کاروباری برادری کو ایک منفی پیغام جاتا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ ایسے واقعات پر بھارتی ذرائع ابلاغ اور بھارتی لابی خاصی متحرک ہو جاتی ہے جو عالمی کاروباری برادری کو اچھے تاثرات نہیں دیتی اور کہا جاتا ہے کہ پاکستان محفوظ ملک نہیں ہے۔
عالمی کپ میں پاکستانی فٹ بال
انہوں نے کہا کہ جن عالمی برانڈز کے ساتھ سیالکوٹ کی صنعتیں کام کر رہی ہیں۔ اُن کے دفاتر یا نمائندے پاکستان میں موجود ہیں۔ جو وقتاً فوقتاً کاروباری ملاقاتوں اور سماجی میل ملاپ بڑھانے کے لیے ملاقاتیں کرتے رہتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات برطانیہ، نیوزی لینڈ اور بھارت سمیت پوری دنیا میں کہیں بھی ہو سکتے ہیں۔
پاکستان کی برآمدات میں سیالکوٹ کا حصہ
ان کے مطابق پاکستان کی کل برآمدات میں سیالکوٹ کا حصہ 10 فی صد ہے۔ سیالکوٹ کی صنعتوں کا مجموعی طور پر پاکستان کی برآمدات میں ڈھائی ارب امریکی ڈالر سے تین ارب امریکی ڈالر تک کا حصہ ہے جس میں سے تقریباً ایک ارب امریکی ڈالر کھیلوں کے ملبوسات کے ہیں۔
ایوانِ صنعت و تجارت سیالکوٹ کے نائب صدر قاسم ملک کا کہنا تھا کہ اُن کی معلومات کے مطابق سری لنکن مینیجر کی ہلاکت بطور فیکٹری جنرل مینیجر اور دیگر ورکرز کا آپس کا معاملہ تھا جس کو غلط رنگ دیا گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ سری لنکن مینیجر کی جگہ کوئی بھی مینیجر ہوتا تو اُس سے اپنے اسٹاف سے کام لینا تھا اور یہی اُس کے فرائض میں شامل ہے۔
اُنہوں نے نیوزی لینڈ میں ہونے والے واقعے کی مثال دیتے ہوئےکہا کہ جب وہاں مسلمانوں کی مسجد پر حملے میں ہلاکتیں ہوئیں تو کیا لوگوں نے نیوزی لینڈ کو نا پسند کرنا شروع کر دیا تھا۔ ایسا نہیں ہوا۔ نیوزی لینڈ ایک اچھا ملک ہے۔ لوگ ہمیشہ سے اُس کو پسند کرتے ہیں۔ اِسی طرح اُمید ہے کہ پاکستان کی اور خاص طور پر سیالکوٹ کی برآمدات پر اِس واقعے کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ سیالکوٹ کے کاروباری طبقے کی امیدیں کتنی جائز ہیں اور خدشات کہاں تک درست ثابت ہوتے ہیں، یہ جاننے کے لیے کچھ انتظار کرنا ہوگا۔