پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے آئندہ عام انتخابات سے متعلق اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ’’اس بات کی توقع نہیں کہ یہ انتخابات صاف و شفاف ہوں گے‘‘۔
نواز شریف کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب جمعے کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے تحریک انصاف کے رہنما عمران خان کو اسلام آباد پولیس کے ایک افسر کو 2014ء کے دھرنے کے دوران مشتعل ہجوم کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنانے سے متعلق مقدمے میں بری کر دیا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا، "ہمارے کئی لوگوں کو توہین عدالت میں سزا ملی اور پتا نہیں اور کتنے کو (سزا) دینا چاہتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ ہم پاکستان کے اندر صاف و شفاف الیکشن کروائیں گے۔ میرا اعتماد اس بات سے اٹھ رہا ہے اور یہ باتیں کرنے والے صاف و شفاف انتخابات نہیں کروا سکتے۔"
اطلاعات کے مطابق، وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے جمعرات کو کہا تھا کہ ’’آئندہ عام انتخابات خلائی مخلوق کروائے گی۔ لیکن، اس کے باوجود حکمران جماعت ان انتخابات میں حصہ لے گی‘‘۔
پاکستان الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم عباسی کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آزادانہ و منصفانہ انتخابات کروانا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔ الیکشن کمشین کی طرف سے جمعے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں ملک کے اعلیٰ عہدیداروں کو ’’ایسے بیانات سے گریز کا مشورہ دیا گیا ہے جو محض مفروضوں پر مبنی ہیں‘‘۔
دوسری طرف، پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے حال ہی میں ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں اس بات کا عندیہ دیا کہ شاید عام انتخاباب کے انعقاد میں بعض وجوہات کی بنا پر ایک ماہ کی تاخیر ہو جائے۔
نواز شریف نے عمران خان کے الیکشن کے التوا سے متعلق بیان پر اپنے ردعمل میں کہا کہ وہ انتخابات میں ایک دن کی تاخیر بھی برداشت نہیں کریں گے۔
نواز شریف نے کہا کہ "یہ بات کچھ لوگ پہلے بھی کہہ چکے ہیں۔ لیکن میں عمران خان کو بتاد دینا چاہتا ہوں کہ ہم ایک دن کیا ایک گھڑی بھی انتخابات میں تاخیر کو برداشت نہیں کریں گے۔"
واضح رہے کہ کہ عام انتخاب میں اب صرف چند ہفتے باقی رہے گئے اور اگرچہ اس سے قبل بھی بعض ساسی شخصیات کی طرف سے انتخابات کے ملتوی ہونے کے باتیں سامنے آ چکی ہیں۔ تاہم، الیکشن کمیشن کی طرف سے تاحال ایسا کوئی بیان سامنا آیا اور ناہی موجودہ حالات میں الیکشن میں تاخیر کا بظاہر کوئی امکان ہے۔