افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ڈپلومیٹک ایریا کے قریب ایک درجن سے زائد راکٹس فائر کیے جانے کے بعد غیر ملکی سفارت کاروں کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔
افغان وزارتِ دفاع کے ترجمان طارق آریان نے حساس علاقے میں راکٹوں کے گرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو گاڑیوں سے ڈپلومیٹک ایریا کی طرف متعدد راکٹس فائر کیے گئے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق عینی شاہدین کے مطابق منگل کی صبح 'گرین زون' کے قریب متعدد راکٹ گرے جس کے بعد ہر طرف دھواں ہی دھواں پھیل گیا اور علاقے میں سائرن بجنے لگے۔
عینی شاہدین نے مزید بتایا کہ کئی راکٹ وزارتِ دفاع کی عمارت کے قریب گرے۔
یاد رہے کہ کابل کے 'گرین زون' میں کئی ملکوں کے سفارت خانوں کے علاوہ مغربی ملکوں کے عسکری اتحاد نیٹو کا ہیڈ کوارٹر بھی ہے۔
ایک سینئر عہدیدار کے مطابق حملے کے بعد 'گرین زون' میں موجود تمام ممالک کے سفارتی حکام کو ڈپلومیٹک ڈسٹرکٹ کے محفوظ کمروں میں منتقل کیا گیا۔
راکٹ حملوں کے بارے میں یہ معلوم نہیں ہوا کہ ان کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔
عرب نشریاتی ادارے 'الجزیرہ' کی رپورٹ کے مطابق وزارتِ داخلہ کے ترجمان طارق آریان کا کہنا تھا کہ دو گاڑیوں سے 14 راکٹ داغے گئے تھے۔ انہوں نے دو حملہ آوروں کے گرفتار کیے جانے کا دعویٰ بھی کیا۔
انہوں نے کہا کہ کابل میں داغے گئے راکٹوں سے زیادہ تر عام شہریوں کے گھر نشانہ بنے۔
طارق آریان کے بقول زخمی ہونے والے 10 افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا۔ زخمیوں میں چار بچے اور ایک خاتون بھی شامل ہیں۔
'ریڈیو فری یورپ' کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ان کے پاس ایسے کسی حملے کے حوالے سے معلومات نہیں ہیں۔
کابل میں راکٹ حملے ایسے موقع پر ہوئے ہیں جب افغانستان میں جشنِ آزادی کی تیاریاں جاری تھیں۔ بدھ کو افغانستان میں یومِ آزادی کے سلسلے میں تقریبات ہونا ہیں۔
دوسری جانب افغانستان میں جاری طویل جنگ کے خاتمے کے لیے امریکہ بھی فوجیوں کی واپسی کی تیاریاں کر رہا ہے اور افغان حکومت اور طالبان کے درمیان بین الافغان مذاکرات پر زور دے رہا ہے۔