افغانستان: عدالت پر حملے میں سات افراد ہلاک

A Chinese People's Liberation Army soldier adjusts a hat of a member of an honor guard as they prepare a welcome ceremony for visiting Nigeria's President Muhammadu Buhari outside the Great Hall of the People in Beijing.

مرنے والوں میں چھ سرکاری وکیل اور ایک پولیس اہلکار شامل ہیں جب کہ زخمی ہونے والوں میں بھی نو وکلا اور ایک پولیس والا ہے۔

افغانستان کے شمال میں ایک عدالت پر طالبان جنگجووں کے حملے میں کم از کم سات افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

حکام کے مطابق واقعہ صوبہ قندوز کے مرکزی شہر قندوز میں پیش آیا جہاں پیر کو ایک خود کش حملہ آور نے بارود سے بھری اپنی گاڑی مقامی عدالت کی عمارت کے دروازے سے ٹکرادی۔

خود کش دھماکے کے فوراً بعد تین مسلح حملہ آور عمارت میں داخل ہوگئے ہیں جہاں انہوں نے فائرنگ کی اور کئی افراد کو یرغمال بنالیا۔

قندوز پولیس کے ترجمان سید سرور حسینی کے مطابق دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں سات افراد ہلاک اور 10 زخمی ہوئے ہیں۔

مرنے والوں میں چھ سرکاری وکیل اور ایک پولیس اہلکار شامل ہیں جب کہ زخمی ہونے والوں میں بھی نو وکلا اور ایک پولیس والا ہے۔

ترجمان کے مطابق سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تینوں حملہ آور بھی مارے گئے۔

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے لیکن تاحال یہ واضح نہیں کہ طالبان نے عدالت کو کیوں نشانہ بنایا؟

خیال رہے کہ قندوز کا شمار افغانستان کے پرامن شہروں میں ہوتا رہا ہے تاہم گزشتہ چند ماہ کے دوران قندوز سمیت افغانستان کے بیشتر شمالی صوبوں میں طالبان کی کارروائیوں اور حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

پیر کو دارالحکومت کابل کے رہائشیوں نے بھی شہر میں کئی دھماکے سننے کی اطلاعات دیں جو حکام کے مطابق قریبی پہاڑیوں سے شہر پر فائر کیے جانے والے راکٹوں کے تھے۔

حکام کا کہناہے کہ راکٹ حملوں میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا ہے۔

افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کی تاریخ جیسے جیسے قریب آرہی ہے طالبان شدت پسندوں کے حملوں اور کارروائیوں میں اضافہ ہورہا ہے۔