|
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے ہفتے کی شب اغوا ہونے والے سیشن جج شاکر اللہ مروت کو بازیاب کرا لیا گیا ہے۔
ہفتے کی شب نامعلوم مسلح افراد نے جنوبی وزیرستان کے سیشن جج شاکر اللہ مروت کو جنوبی وزیرستان سے ڈیرہ اسماعیل خان آتے ہوئے ٹانک روڈ پر اغوا کر لیا تھا۔
ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ سیشن جج کس طرح بازیاب ہوئے۔ کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے سیشن جج کے اغوا کی ذمے داری قبول کی تھی۔ جج کی رہائی کے بدلے جنگجوؤں اور رشتہ داروں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلی کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں سیشن جج کی بازیابی کی تصدیق کی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ فوج جلد ہی اس حوالے سے بیان جاری کرے گی۔
ہفتے کی شب پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم کی سربراہی میں ہونے والے ہنگامی اجلاس میں واقعے پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔ ہنگامی اجلاس میں جسٹس اعجاز انور، جسٹس ایس ایم عتیق شاہ سمیت خیبرپختونخوا کے انتظامی حکام نے شرکت کی تھی۔
SEE ALSO: خیبرپختونخوا میں کسٹم اہلکار دہشت گردوں کا ہدف کیوں بن رہے ہیں؟
پولیس عہدیداروں کے مطابق سیشن جج شاکر اللہ مروت کو گرہ محبت اڈہ سے اغوا کیا گیا تھا۔ گرہ محبت ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے سنگم پر واقع ہے۔
پولیس عہدیداروں نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ اغوا کاروں نے بعد میں سیشن جج کے محافظ اور گاڑی کو چھوڑ دیا۔
سیشن جج کے ڈرائیور کے مطابق 25 سے 30 دہشت گردوں نے گھیرا ڈالا۔ ڈرائیور نے بتایا کہ دہشت گرد کئی موٹرسائیکلوں پر سوار تھے اور انہوں نے جج کی گاڑی کو گرہ محبت کے قریب گھیرے میں لے کر ساتھ لے گئے۔
SEE ALSO: خیبرپختونخوا میں غیر معمولی بارشیں: 'موسمیاتی تبدیلی دہشت گردی سے زیادہ نقصان پہنچا رہی ہے'پولیس حکام نے سیشن جج کو وزیرستان کے راستے افغانستان منتقل کیے جانے کا بھی خدشہ ظاہر کیا تھا۔
خیال رہے کہ سیشن جج کے اغوا کا معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حالیہ عرصے میں ڈیرہ اسماعیل خان کے دو مختلف علاقوں میں مبینہ عسکریت پسندوں نے کسٹم اہلکاروں کو نشانہ بنایا تھا۔
ڈیرہ اسماعیل خان اور خیبر پختونخوا کے دیگر جنوبی علاقوں میں دہشت گردی اور تشدد کے واقعات میں اضافے نے نہ صرف عام لوگوں کو پریشان کر رکھا ہے بلکہ یہ واقعات خیبر پختونخوا حکومت کے لیے مشکلات کا باعث بن رہے ہیں۔