کرونا وائرس کی تمام اقسام کے خلاف مؤثر ویکسین کی تیاری

BD corona vaccine

برطانیہ میں سائنس دان ایک ایسی عالمگیر ویکسین بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جو کرونا وائرس کی تمام اقسام کے خلاف مؤثر ثابت ہو۔ کامیاب تجربے کے بعد ایسی ویکسین اب سے ایک سال کے بعد استعمال کے لیے دستیاب ہو سکتی ہے۔

اخبار 'دی ٹیلی گراف' کے مطابق نوٹنگھم یونیورسٹی میں مصروف عمل سائنس دان ایسی ویکسین تیار کرنا چاہتے ہیں جو کرونا وائرس کے بیرونی نوکیلے حصے کی بجائے اس کے اندر کے درمیانی حصے کو ٹارگٹ کرے گی۔

یاد رہے کہ اب تک کی بنائے جانے والی ویکسینز وائرس کے نوکیلے پروٹین کے حصوں کو ناکارہ کرتی ہیں۔

ایسی ویکسین بنانے سے جو وائرس کے اندرونی مرکزی حصے کو ٹارگٹ کرے موجودہ ویکسینز کو بدلتی ہوئی اقسام سے نمٹنے کے لیے انہیں بار بار بہتر کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔

SEE ALSO: کرونا وبا کا خاتمہ سب کو ویکسین ملنے سے ہی ممکن ہو گا: اقوامِ متحدہ

حالیہ دنوں میں وائرس کی کئی نئی قسمیں دریافت کی گئی ہے اور کچھ امریکی کمپنیوں نے اپنی ویکسین کو ان کے خلاف مؤثر بنانے پر کام شروع کر دیا ہے۔

فرانس میں ایک 58 سالہ آدمی پہلا ایسا شخص ہے جو جنوبی افریقہ سے منسلک وائرس کی انتہائی متعدی قسم سے دوبارہ متاثر ہوا ہے۔

دریں اثنا سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ مختلف شکلیں اختیار کرنے والا وائرس ابھی کچھ دیر تک دنیا کی آبادیوں میں موجود رہے گا اور اس عالمی وبا سے چھٹکارا حاصل کرنے میں وقت درکار ہو گا۔

اس سارے تناظر میں ایک بات جس پر سب سائنس دان اتفاق کرتے ہیں وہ ہے وائرس سے پیدا ہونے والے مرض کووڈ نائنٹین کے خلاف لڑائی میں ویکسین کی مرکزی اہمیت۔ اب تک کرونا وائرس 20 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی زندگیاں ختم کر چکا ہے۔

SEE ALSO: امریکہ: کرونا وائرس کی نئی اقسام کے خلاف ویکسین کو مزید مؤثر بنانے کا کام شروع

صحت عامہ کے ایک بھارتی ماہر ڈاکٹر ٹی جیکب جان نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ یہ وائرس کسی چڑیا گھر کا جانور بن جائے گا جس کے ساتھ دنیا رہ سکے گی جیسے کہ پولیو اور چیچک کے امراض کے ساتھ ہوا ہے۔

محققین کے مطابق اس وقت امریکہ میں کووڈ نائنٹین کی سات مختلف اقسام دریافت ہو چکی ہیں۔

تاہم اب تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ امریکہ میں پائی جانے والی اقسام برطانوی اور جنوبی افریقہ سے آنے والی اقسام سے زیادہ تیزی سے پھیلتی ہیں یا کم تیزی سے۔

امریکہ میں کووڈ نائنٹین کے روزانہ کے کیسوں کے بڑھنے کی تعداد ایک لاکھ سے کم ہو گئی ہے۔ لیکن امریکہ میں ابھی بھی دنیا میں اس عالمی وبا سے سب سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ اس وقت دنیا بھر میں 10 کروڑ 8 لاکھ کیسز سامنے آئے ہیں۔ امریکہ میں متاثرہ افراد کی تعداد دو کروڑ 70 لاکھ ہے، بھارت اور برازیل میں کیسوں کی تعداد بل ترتیب ایک کروڑ نو لاکھ اور 98 لاکھ ہے۔