امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیلی فورنیا سے ڈیموکریٹک پارٹی کے کانگریس مین اور ایوان نمائندگان کی انٹیلی جینس کمیٹی کے سربراہ ایڈم شیف پر شدید خفگی کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ وہ اُن کے ذاتی مالی معاملات کے بارے میں تحقیقات کے لئے کانگریس کی ایک بااختیار کمیٹی کو استعمال کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں ایڈم شیف کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے اقدامات صدر کو ہراساں کرنے اور ملک کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایڈم شیف کے پاس ان معاملات کے بارے میں تحقیقات کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
ایڈم شیف کا کہنا ہے کہ 2016 کے صدارتی انتخاب کے دوران روس کی مبینہ مداخلت اور ٹرمپ انتخابی مہم کی ٹیم کے بارے میں تحقیقات جاری رہیں گی۔ اس کے علاوہ روس اور ٹرمپ انتخابی مہم کی ٹیم کے درمیان رابطوں کے بارے میں تفتیش کی جاتی رہے گی۔
شیف کا کہنا تھا کہ اس بارے میں پتا لگایا جا رہا ہے کہ کیا کسی غیر ملکی کردار نے صدر ٹرمپ، اُن کے خاندان، اُن کے کاروبار یا اُن کے ساتھیوں سے کوئی رعایتیں حاصل کرنے کی کوشش تو نہیں کی۔
ایڈم شیف کی کمیٹی نے روسی مداخلت سے متعلق تحقیقات کے حوالے سے 50 سے زائد انٹریوز کے ٹرانسکرپٹ سپیشل کونسل رابرٹ مولر کو بھجوانے کے سلسلے میں بدھ کے روز کمیٹی کے ارکان سے رائے لی ہے۔
تاہم صدر ٹرمپ نے اپنے سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں اس تفتیش کے بارے میں اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں معاشی انقلاب برپا ہو رہا ہے اور جو چیزیں اسے روک سکتی ہیں وہ احمقانہ جنگیں، سیاست اور مخالفت پر مبنی یک طرفہ تحقیقات ہیں۔
اُن کے اس بیان پر سینیٹ میں اقلیتی رہنما چک شومر اور ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی نے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ یقینی طور پر کچھ چھپا رہے ہیں کیونکہ اگر ایسا نہ ہوتا تو وہ تحقیقات سے خوفزدہ نہ ہوتے ۔
ہاؤس انٹیلی جینس کمیٹی کے چیئرمین ایڈم شیف نے بھی صدر ٹرمپ کے بیان کے جواب میں ایک ٹویٹ کے ذریعے کہا ہے کہ وہ سمجھ سکتے ہیں کہ صدر ٹرمپ اس بارے میں خوفزدہ کیوں ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے بہت سے ساتھی جیل جانے والے ہیں، جبکہ باقی ساتھیوں پر مقدمات چلنے والے ہیں۔
ایڈم شیف کا کہنا تھا کہ تفتیش ہر صورت جاری رہے گی۔