توہینِ عدالت، دانیال عزیز کے خلاف سماعت 19 فروری تک ملتوی

فائل فوٹو

دانیال عزیز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ساری زندگی عدلیہ کی آزادی کے لیے جدوجہد میں گزری۔ ہمارا دل اور ہاتھ صاف ہیں اور مقصد پاکستان کی خدمت کرنا ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں نہال ہاشمی اور طلال چوہدری کے بعد مسلم لیگ (ن) کے ایک اور رہنما اور وفاقی وزیر دانیال عزیز کے خلاف بھی توہينِ عدالت کے الزام کی سماعت شروع ہوگئی ہے۔

عدالت نے اٹارنی جنرل کو بطور استغاثہ نوٹس جاری کرتے ہوئے دانیال عزیز کو وکیل کرنے کے لیے 10 روز کی مہلت دے دی ہے۔

سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بدھ کو دانیال عزیز کو جاری کیے جانے والے توہینِ عدالت کے نوٹس کی سماعت کی۔

سماعت کے موقع پر وفاقی وزیر نجکاری دانیال عزیز عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس عظمت سعید نے ان سے سوال کیا کہ آپ کيا کہنا چاہيں گے؟ کيا آپ وکيل کرنا چاہيں گے؟ اس پر دانیال عزیز نے کہا کہ نوٹس ميں بتايا نہيں گيا کہ کس وجہ سے بلايا؟

اس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ سب تفصیلات سامنے آ جائیں گی۔ سب کچھ قانون کے مطابق ہوگا۔

دانیال عزیز نے کہا کہ جیسے عدالت مناسب سمجھے، وکیل کر لوں گا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو بطور استغاثہ نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 19 فروری تک ملتوی کر دی۔

جسٹس عظمت سعید نے دانیال عزیز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے 19 فروری کو ملاقات ہوگی۔

بعد ازاں عدالت کے باہر دانیال عزیز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ساری زندگی عدلیہ کی آزادی کے لیے جدوجہد میں گزری۔ ہمارا دل اور ہاتھ صاف ہیں اور مقصد پاکستان کی خدمت کرنا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ معافی کے حوالے سے عدالتی کارروائی کے بعد کوئی بیان دوں گا۔

سپریم کورٹ میں اس وقت مسلم لیگ (ن) کے دو وزرا کے خلاف توہینِ عدالت کے کیسز چل رہے ہیں جب کہ عدالت پہلے ہی سابق سینیٹر نہال ہاشمی کو ایک ماہ کی قید اور پانچ سال نااہلی کی سزا سنا چکی ہے۔

عدالت وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو نوٹس جاری کرچکی ہے جب کہ اب دانیال عزیز کو بھی عدالت نے 19 فروری کو طلب کیا ہے۔

حکمران جماعت کے سربراہ اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف بھی توہین عدالت کے الزامات میں اسلام آباد اور لاہور ہائی کارٹ میں دائر درخواستیں سماعت کے لیے منظور ہوچکی ہیں۔