رسائی کے لنکس

طلال چوہدری کے بعد دانیال عزیز کو بھی توہینِ عدالت کا نوٹس جاری


پاکستان کی عدالت عظمیٰ۔ فائل فوٹو
پاکستان کی عدالت عظمیٰ۔ فائل فوٹو

سپریم کورٹ نے یہ واضح نہیں کیا کہ دانیال عزیز کو کون سے بیانات کی وجہ سے انہیں طلب کیا گیا ہے۔

پاکستان کی سپریم کورٹ نے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیر دانیال عزیز کے مبینہ طور پر عدلیہ مخالف بیانات کا از خود نوٹس لیتے ہوئے انہیں توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کیا ہے۔

سپریم کورٹ نے دانیال عزیز کو 7 فروری کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔

اگرچہ سپریم کورٹ نے یہ واضح نہیں کیا کہ دانیال عزیز کو کون سے بیانات کی وجہ سے انہیں طلب کیا گیا ہے۔

عدالتِ عظمیٰ مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو بھی توہین عدالت کا نوٹس جاری کر چکی ہے اور انہیں 6 فروری کو عدالت میں طلب کیا ہے۔

عدالت عظمٰی کی طرف سے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو یہ نوٹس ایک ایسے وقت جاری کیے گئے ہیں جب ایک روز قبل ہی سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے سابق سینیٹر نہال ہاشمی کو توہینِ عدالت کے مقدمے میں ایک ماہ قید کی سزا اور کسی بھی عوامی عہدے کے لیے پانچ سال کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا۔

سینیٹر نہال ہاشمی نے گزشتہ سال مئی میں ایک تقریر کرتے ہوئے عدلیہ کو دھمکیاں دی تھیں جس پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس کا از خود نوٹس لیتے ہوئے انہیں توہینِِ عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔

اگرچہ نہال ہاشمی نے عدالت سے معافی طلب کرتے ہوئے اپنے آپ کو عدالت کے عدالت کی رحم و کرم پر چھوڑ دیا تھا تاہم عدالت نے ان کی معافی کو قبول نہ کرتے ہوئے انہیں توہینِ عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انہیں سزا سنا دی۔

بعض قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ نہال ہاشمی کو سزا دینا حکمران جماعت کے دیگر ارکان کے لیے ایک تنبیہ بھی ہوسکتی ہے کہ وہ عدلیہ مخالف بیانات سے گریز کریں بصورت دیگر ان کے خلاف بھی توہینِ عدالت کے قانون کے تحت کارروائی کی جا سکتی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ پہلے ہی سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کے خلاف توہینِ عدالت کے قانون کے تحت کارروائی کرنے کے لیے دائر کی جانے والے درخواستوں پر انہیں نوٹس جاری کر چکی ہیں۔

گزشتہ سال سپریم کورٹ کی طرف سے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو پاناما پیپرز کیس میں نااہل قرار دیے جانے کے بعد سے نواز شریف اور ان کی جماعت کے دیگر رہنماؤں کی طرف سے سپریم کورٹ پر تنقید کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور حکمران جماعت کے رہنما عدالت پر انصاف کا دوہرا معیار اختیار کرنے کا الزام عائد کرتے آئے ہیں۔

گزشتہ سال دسمبر میں عدالتِ عظمیٰ نےحزبِ مخالف کی جماعت تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان کو نااہل قرار دینے کی حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے ایک رہنما کی درخواست مسترد کر دی تھی جبکہ تحریکِ انصاف کے اس وقت کے سیکرٹری جنرل جہانگر ترین کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا۔

اس فیصلے پر بھی سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، ان کی جماعت کے راہنما دانیال عزیز، طلال چوہدری اور دیگر رہنماؤں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے عدالتِ عظمیٰ پر سخت تنقید کی تھی۔

پاکستان کے چیف جسٹس ثاقب نثار عدالتِ عظمیٰ کے فیصلوں پر حکمران جماعت اور دیگر حلقوں کی طرف سے ہونے والی تنقید کو رد کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ عدلیہ کے فیصلے آئین کے مطابق ہیں اور اس کے برعکس تاثر دینا کسی طور مناسب نہیں ہے۔

XS
SM
MD
LG