سعودی عرب: خواتین کو ووٹ کا اختیار، انتخابات بھی لڑ سکیں گی

سعودی عرب: خواتین کو ووٹ کا اختیار، انتخابات بھی لڑ سکیں گی

سعودی فرمان روا شاہ عبد اللہ نے خواتین کوحقِ رائے دہی دے دیا ہے اور وہ چار سال بعد ہونے والے ملک گیر بلدیاتی انتخابات میں حصہ لے سکیں گی۔

شاہ نے اِس بات کا اعلان اتوار کو جاری کیے گئے احکامات میں کیا ، جِن کا اطلاق 2015ء میں ہونے والے انتخابات پر ہوگا۔ مملکت کے اگلے بلدیاتی انتخابات جمعرات کو ہورہے ہیں۔ تاہم، اِن الیکشنز میں خواتین کو ووٹ ڈالنے یا انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہے۔

شاہ عبداللہ نے یہ بھی کہا کہ شوریٰ کونسل کی اگلی مدت کے دوران خواتین کونامزد کیا جائے گا۔

شوریٰ کونسل ایک مشاورتی فورم کی حیثیت رکھتی ہے ،جسے فرمان روا خود نامزد کرتے ہیں اور اب تک اُس میں سارے کے سارےمرد تعینات ہوا کرتے تھے۔

سعودی عرب میں مردوں کے مقابلے میں خواتین کے حقوق گنتی کے برابر ہیں۔

اِس سے قبل رواں سال، مملکت میں خواتین کی طرف سےموٹر گاڑیوں کی ڈرائیونگ پر روایتی ممانعت کی خلاف ورزی کے واقعات اُس وقت سامنے آئے جب چند خواتین نے سعودی عرب میں گاڑیاں چلانا شروع کردی تھیں۔

سعودی عرب میں خواتین کو ڈرائیونگ سے روکنے کے لیےتحریر میں کوئی ممانعت نہیں ہے، سوائے فتواؤں کے، جِن کی اساس وہابی سلسلے کی سخت روایات پر مبنی ہے۔

سعودی عرب کے خلیج کے ہمسائے، بحرین اور متحدہ عرب امارات میں ہفتے کو انتخابات ہوئے۔ امارات کی وفاقی قومی کونسل کی 20نشتوں کے انتخاب کے لیے تقریباً 20فی صد خواتین امیدوار کے طور پر میدان میں تھیں۔

ابتدائی نتائج کے مطابق 40نشستوں کے ایوان میں کم از کم ایک خاتون نے انتخاب جیتا ہے۔ متحدہ عرب امارات کے حکمراں باقی ماندہ نصف نشستوں کو پُر کرنے کے لیے نامزدگیاں کریں گے۔دونوں ملکوں میں حقِ رائےدہی استعمال کرنے والوں کی تعداد غیر تسلی بخش تھی۔