نواز شریف کو سعودی عرب کے دورے کی دعوت

سعودی عرب کے بادشاہ سلمان

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اُمور خارجہ کے رکن رانا محمد افضل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ دورے میں دیگر اُمور کے علاوہ پاکستان کی ترقیاتی ضرورت پر بھی بات چیت متوقع ہے۔

سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کو اپنے ملک کے دورے کی دعوت دی ہے۔

توقع ہے کہ پاکستانی وزیراعظم آئندہ ہفتے سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔

بادشاہ سلمان بن عبدالعزیر کے منصب سنبھالنے کے بعد

وزیراعظم نواز شریف کا سعودی عرب کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہو گا۔

واضح رہے کہ جنوری میں پاکستانی وزیراعظم نے دو مرتبہ سعودی عرب کا دورہ کیا۔ پہلے وہ سعودی عرب کے اُس وقت کے علیل بادشاہ شاہ فہد کی عیادت اور پھر اُن کے انتقال پر اُن کی نمازہ جنازہ میں شرکت کے لیے سعودی عرب گئے۔

سرکاری طور پر یہ نہیں بتایا گیا کہ اس خصوصی دعوت پر پاکستانی وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب کے دوران ہونے والی بات چیت کا ایجنڈا کیا ہو گا۔

لیکن توقع کی جا رہی ہے کہ باہمی دلچسپی کے دو طرفہ اُمور کے علاوہ علاقائی صورت حال پر بھی بات چیت ہو گی۔

پاکستان کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اُمور خارجہ کے رکن رانا محمد افضل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ سعودی عرب کے نئے بادشاہ کی حیثیت سے اُن کی وزیراعظم نواز شریف سے یہ پہلی باضابطہ ملاقات ہو گی جس میں دیگر اُمور کے علاوہ پاکستان کی ترقیاتی ضرورت پر بھی تبادلہ خیال متوقع ہے۔

’’سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کی ترقیاتی ضروریات کا خیال رکھا ہے، میں سمجھتا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف پاکستان کے مسائل سے متعلق بھی اُنھیں آگاہ کریں گے۔‘‘

رانا محمد افضل کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں اس وقت شدت پسند گروپ ’داعش‘ کی کارروائیاں باعث تشویش ہیں جب کہ پاکستان بھی دہشت گردی کے خلاف ایک فیصلہ کن کارروائی میں مصروف ہے اور اُن کے بقول پاکستان اور سعودی عرب کی قیادت اس بارے میں بھی تبادلہ خیال کرے گی۔

واضح رہے پاکستان کی مسلح افواج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل راشد محمود نے فروری کے پہلے ہفتے میں سعودی عرب کا دورہ کر کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کی تھی۔

اس ملاقات میں دیگر اُمور کے علاوہ افغانستان سے پاکستان کے بہتر ہوتے ہوئے تعلقات اور ملک میں انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل کے تحت کی جانے والی کارروائیوں بشمول شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ’ضرب عضب‘ پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

پاکستانی وزیراعظم نواز شریف سعودی عرب کا یہ دورہ ایسے وقت کر رہے ہیں جب مبینہ طور پر اپنے نظریات کے پرچار کے لیے سعودی عرب کی طرف سے پاکستان میں بعض مدارس اور مذہبی شخصیات کو مالی امداد کی فراہمی پر بعض حلقوں کی طرف سے تنقید کی گئی۔

اس معاملے کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اسلام آباد میں سعودی عرب کے سفارت خانے کو ایک بیان میں ان الزامات کی تردید کرنا پڑی۔

تاہم پاکستانی حکومت کی طرف سے مسلسل سعودی عرب کے کردار کو سراہا جاتا رہا ہے