سعودی عرب کی حکومت نے پہلی بار سیاحتی ویزے جاری کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ خواتین سیاحوں کے لیے عبایا پہننے کی لازمی شرط بھی ختم کر دی گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق، سعودی حکومت کے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اب دنیا کے 49 ممالک کے شہری آن لائن سیاحتی ویزا حاصل کر سکیں گے۔
ان اقدامات کا مقصد معیشت کا تیل پر انحصار کم کرنا ہے۔ سعودی حکومت سیاحت سمیت دیگر ذرائع سے آمدنی بڑھا کر معیشت مستحکم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
سیاحت کو فروغ دینے کی غرض سے خواتین کے لباس کے حوالے سے بنائے گئے سخت قوانین میں بھی ترمیم کی گئی ہے۔
نئے قانون کے تحت غیر ملکی خواتین کے لیے عبایا پہننے کی شرط لازمی نہیں رہی۔ تاہم، اس حوالے سے مناسب لباس زیب تن کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
سعودی سیاحتی شعبے کے سربراہ احمد الخطیب کا کہنا ہے کہ سیاحتی ویزے میں آثار قدیمہ سے تعلق رکھنے والے مقامات شامل ہیں جب کہ مکہ، مدینہ اور دیگر مقدس مقامات کے لیے سیاحتی ویزا جاری نہیں ہوگا۔
احمد الخطیب کے مطابق مذہبی مقامات مسلمانوں کے لیے ہی مخصوص رہیں گے۔
سعودی عرب میں خواتین کے لیے عبایا پہننا لازمی ہے جبکہ اس کے بغیر کوئی بھی خاتون عمومی طور پر گھر سے باہر نہیں جا سکتیں۔
یاد رہے کہ اب تک حکومت صرف سعودی عرب میں کام کرنے والے غیر ملکیوں، ان کے اہل خانہ یا حج و عمرے کے لیے آنے والے مسلمانوں کو ہی ویزے جاری کرتی تھی۔
سعودی حکومت کا دعویٰ ہے کہ ملکی پیداوار معیشت میں 2030 تک سیاحت کا حصہ تین فیصد سے بڑھ کر 10 فیصد تک ہو جائے گا۔
سعودی حکومت کو توقع ہے کہ ہر سال 10 کروڑ سیاح سعودی عرب کا دورہ کریں گے جو 10 لاکھ افراد کو روزگار کی فراہمی کا سبب بنے گا۔