سعودی عرب میں کرونا وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لیے پورے ملک میں گزشتہ تین ماہ سے جاری لاک ڈاؤن اب ختم کیا جا رہا ہے اور اتوار سے کاروبار اور دیگر اقتصادی سرگرمیاں شروع ہو رہی ہیں۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ادارے، سعودی پریس ایجنسی نے وزارت داخلہ کے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ پورے سعودی عرب سے اتوار کو صبح چھ بجے کرفیو ختم ہو جائے گا۔ تاہم، زائرین کی آمد، بین الاقوامی سفر اور پچاس سے زیادہ افراد کے اجتماع پر پابندیاں بدستور لاگو رہیں گی۔
مارچ میں سعودی سلطنت نے کرونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں پابندیاں عائد کی تھیں اور بہت سے شہروں اور قصبوں میں 24 گھنٹوں کے لیے کرفیو عائد کیا گیا تھا۔
مئی میں حکومت نے اعلان کیا تھا کہ تین مرحلوں میں ان پابندیوں کو ختم کیا جائے گا۔ اور بتدریج آمد و رفت اور سفر پر پابندی کو نرم کیا جائے گا۔ اور 21 جون کو مکمل طور سے کرفیو اٹھا لیا جائے گا۔
اٹھائیس مئی کو آمد و رفت میں نرمی کے بعد حالیہ چند ہفتوں میں کرونا کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ سعودی عرب میں کرونا وائرس کے ایک لاکھ چون ہزار دو سو تئیس کیسیز درج ہوئے اور ایک ہزار دو سو تیس افراد ہلاک ہوئے۔
خبر رساں ایجنسی، رائیٹرز نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس سال حج پر زائرین کی تعداد کو کرونا وائرس کی وجہ سے بہت محدود رکھا جائے گا۔ عام طور سے ہر سال پچیس لاکھ کے قریب عازمین حج طواف کعبہ کرنے مکہ آتے ہیں۔
مارچ میں سعودی حکومت نے مسلمانوں سے کہا تھا کہ اس سال وہ اپنے حج کے ارادے کو آخری شکل نہ دیں اور دریں اثنا، تا حکم ثانی عمرے کے لیے سفر کو روک دیا ہے۔
دوسری طرف ایک اور اسلامی ملک ملائیشیا میں بھی پابندیوں کو نرم کیا جا چکا ہے اور اقتصادی سرگرمیاں شروع ہو گئی ہیں۔ بہت سے روزمرہ کاروبار کھل گئے ہیں۔
عمومی طور ملائیشیا کے عوام اور تاجروں نے اس کا خیر مقدم کیا ہے۔ تاہم، ملک میں اب اقتصادی بے یقینی کی فضا پائی جاتی ہے۔ کرونا وائرس سے قبل ملائیشیا غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کر کے اپنی معاشی ترقی کو استوار کر رہا تھا۔ تاہم، کرونا کے بعد حالات ساز گار نہیں رہے۔ اب دیکھنا ہے کہ ملائیشیا کس طرح اپنی گرتی ہوئی معیشت کو اپنے قدموں پر کھڑا کر سکے گا۔