رفح کراسنگ کی بندش سے غزہ کے لیے سعودی امدادی خوراک خطرے میں پڑ گئی

رفح کراسنگ پر امدادی ٹرک غزہ میں داخلے کے انتظار میں کھڑے ہیں۔

  • سعودی امدادی ایجنسی نے کہا ہے کہ رفح کراسنگ کی بندش سے مصر میں اس کے سینکڑوں ٹرک پھنس گئے ہیں۔
  • ایجنسی کا کہنا ہے کہ تاخیر کے باعث ٹرکوں پر موجود خوراک ناقابل استعمال ہونے کا خطرہ ہے۔
  • سعودی ایجنسی گزشتہ چند برسوں میں دنیا بھر میں 6 ارب ڈالر سے زیادہ امداد فراہم کر چکی ہے۔
  • اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ امداد کی ترسیل میں اضافے کے لیے کام کر رہا ہے۔

سعودی عرب کی انسانی ہمدردی سے متعلق ایجنسی نے جمعرات کو کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے رفح اور غزہ کے لیے دوسری سرحدی گزرگاہوں کو بند کیے جانے کے نتیجے میں امدادی سامان بھیجنے کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے جس سے خوراک کے خراب ہونے کا بھی خدشہ ہے۔

حکومت کی سرپرستی میں کام کرنے والی امدادی ایجنسی ’کنگ سلمان ہیومینی ٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر ‘کے سربراہ عبداللہ الربیعہ نے بتایا کہ امدادی سامان سے بھرے ہوئے سینکڑوں ٹرک سرحدی گزرگاہ رفح میں رکے ہوئے ہیں کیونکہ اسرائیل نے رفح اور دوسری سرحدی گزرگاہیں بند کر رکھی ہیں۔ ہم غزہ کے لوگوں تک پہنچنے کے لیے بہت بڑی رکاوٹوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

سعودی امدادی ایجنسی گزشتہ چند برسوں میں دنیا بھر میں 6 ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کا امدادی سامان مہیا کر چکی ہے۔

ایجنسی کے سربراہ ربیعہ کا کہنا تھا کہ ہمارے سینکڑوں ٹرک 7 مئی سے، جب اسرائیل نے رفح پر حملہ کیا تھا، غزہ میں داخلے کے منتظر ہیں تاکہ ان پر موجود خوراک کے استعمال کی تاریح ختم ہونے سے پہلے ہم انہیں ویئر ہاؤسز میں پہنچا سکیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

سعودی امدادی سامان

اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ غزہ کے فلسطینیوں کے لیے خوراک اور ادویات مصر میں جمع ہو رہی ہیں جب کہ اب کبھی کبھار غزہ میں فلسطینیوں کے لیے خوراک اور ادویات اردن اور مغربی کنارے سے کریم شالوم کے راستے سے بھیجی جار ہی ہے۔

کچھ حکام کا کہنا ہے کہ 2500 ٹرک سرحدی گزرگاہ کھلنے کا انتظار کر رہے ہیں اور مصر میں گودام سامان سے تقریباً پوری طرح بھر چکے ہیں۔

SEE ALSO: 19 شدید بیمار بچوں کا غزہ سے طبی انخلا، ہزاروں اب بھی منتظر: ذرائع

ربیعہ نے رائٹرز کو بتایا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ کراسنگ بند ہونے کی وجہ سے کھانے پینے کی چیزیں اپنے قابل استعمال ہونے کی اختتامی مدت کو پہنچنے والی ہیں اور ہم ان کی جانچ پڑتا ل کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ہم پر بھاری بوجھ پڑ گیا ہے۔

غزہ میں جنگ اس وقت شروع ہوئی جب حماس کے مسلح عسکریت پسندوں نے 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملہ کر کے، 1200 افراد کو ہلاک کیا اور 250 کو یرغمالوں بنا کر اپنے ساتھ غزہ واپس لے گئے، جب کہ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کی جوابی کارروائی میں 38000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

SEE ALSO: غزہ امداد روکنے والے اسرائیلی گروپ پر امریکہ کی پابندیاں

غزہ میں کینسر کے کچھ مریضوں کو علاج معالجے کے لیے سعودی عرب لے جانے سے متعلق ربیعہ نے عمان میں فلسطین کے صحت کے حکام اور امدادی عہدے داروں کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لاکھوں ڈالر کے ایک اور پراجیکٹ کے تحت جنگ سے متاثرہ ان ہزاروں فلسطینیوں کو مصنوعی اعضا لگائے جائیں گے جو اپنے اعضا سے محروم ہو گئے ہیں۔

ربیعہ نے اقوام متحدہ کے اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ اپنی آواز شامل کرتے ہوئے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر پابندیاں اٹھائے اور خوراک کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کا سلسلہ ترک کرے۔

SEE ALSO: غزہ ہنگامی امداد پر اردن کانفرنس، بلنکن کا 40کروڑ 4 لاکھ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان

انہوں نے مزیدکہاکہ اسرائیل بچوں،خواتین اور بوڑھوں کی زندگیاں بچانے کے لیے کوئی پابندی لگائے بغیر تمام سرحدی گزرگاہیں کھول دے۔

فلسطینی علاقوں میں امداد کی ترسیل کو مربوط بنانے سے متعلق اسرائیل کی وزارت دفاع کی ایک ایجنسی سی او جی اے ٹی نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں امداد کی ترسیل بڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

غزہ کے لیے سعودی امداد

سعودی امددی ایجنسی نے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے اشتراک سے ریاض سے العرش اور رفح تک امداد کے لیے 54 سے زیادہ سویلین اور فوجی پروازیں اور جدہ سے 8 بحری جہاز بھیج چکی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ضرورت اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔ اس وقت ہم عارضی خیموں کے لیے بھی کام کر رہے ہیں اور اگر طویل جنگ بندی ہو جاتی ہے تو انہیں خیموں سے گھروں میں منتقل کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر تعمیر نو کے منصوبے شروع کرنے ہوں گے۔

(اس رپورٹ کے لیے معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)