سعودی عرب میں مسلمانوں کے مقدس مقامات مسجد الحرام اور مسجدِ نبوی کے نگراں اداے 'رئاسة شؤون الحرمين' نے جدید تیکنیک کے ذریعے بنائی گئی 'مقامِ ابراہیم' کی تصاویر بھی جاری کردی ہیں۔
گزشتہ روز اس ادارے نے خانۂ کعبہ میں نصب حجرِ اسود کی تصاویر جاری کی تھیں جو اب تک حجرِ اسود کی سامنے آنے والی معیار کے اعتبار سے سب سے بہترین اور مفصل تصاویر ہیں۔
رئاسة شؤون الحرمين کی جانب سے پانچ مئی کو ٹوئٹر پر 'مقامِ ابراہیم' کی نایاب تصاویر جاری کی گئی ہیں۔ مقامِ ابراہیم خانۂ کعبہ سے 11 سے 13 میٹر کے فاصلے پر موجود ہے اور اس کے گرد ایک سنہری جنگلہ نصب ہے۔
مسلم تاریخ کی روایات کے مطابق حضرت ابراہیم نے اس پتھر پر کھڑے ہو کر خانۂ کعبہ کی تعمیر کی تھی اور اس پر حضرت ابراہیم کے قدموں کے نشانات موجود ہیں۔
بعد ازاں اس پتھر کو محفوظ کر کے اسے مقامِ ابراہیم کا نام دیا گیا۔ مسلمان طوافِ کعبہ کے دوران مقامِ ابراہیم کی زیارت کرنے کے ساتھ ساتھ یہاں نوافل کی ادائیگی بھی کرتے ہیں۔
رئاسة شؤون الحرمين کے مطابق اس پتھر پر موجود حضرت ابراہیم کے قدموں کے نشانات کی لمبائی اور چوڑائی 50 سینٹی میٹر ہے۔
حجرِ اسود کی جاری کی جانے والی مفصل تصاویر کی طرح سوشل میڈیا پر مقام ابراہیم کی یہ نایاب تصاویر بھی کافی وائرل ہو رہی ہیں اور مسلمانوں کی جانب سے اس مقدس مقام کی ان مفصل اور جدید تصاویر کو پسند کیا جا رہا ہے۔
حرمین شریفین کے انتظامی امور کے نگراں ادارے کے مطابق حجرِ اسود کی ان تصاویر کو لینے میں سات گھنٹے صرف ہوئے۔
ان کے مطابق یہ تصاویر 'فوکس اسٹیک پینوراما تیکنیک' کے ذریعے اتاری گئی ہیں جن کی ریزولوشن 49 ہزار میگا پکسل ہے۔
ادارے کے مطابق اس جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے حجرِ اسود کی اتاری جانے والی تصاویر لینے میں 50 سے زائد گھنٹے وقف کیے گئے تھے۔
مسلمانوں کا ماننا ہے کہ حجرِ اسود اس وقت جنت سے اتارا گیا تھا جب حضرت ابراہیم کعبے کی تعمیر کر رہے تھے۔ اسی وجہ سے حجرِ اسود مسلمانوں کے لیے مقدس سمجھا جاتا ہے اور حج اور عمرے کے لیے آنے والے زائرین اسے بوسہ دیتے ہیں۔