اگر ایران نے ایٹم بم بنایا تو سعودی عرب بھی بنائے گا: ولی عہد

فائل

شہزادہ محمد نے ’سی بی ایس‘ کے پروگرام ’60 منٹس‘ میں، جو اتوار کو نشر ہوگا، کہا ہے کہ ’’سعودی عرب نیوکلیئر بم حاصل کرنے کا خواہاں نہیں۔ لیکن، اس بات میں شبہ نہیں کہ اگر ایران جوہری بم تشکیل دیتا ہے، تو ہم جلد از جلد ایسا ہی کریں گے‘‘

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ایران کے رہبرِ اعلیٰ کو ایڈلف ہٹلر سے مماثلت رکھنے والا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران جوہری بم بناتا ہے ’’تو سعودی عرب فوری طور پر بم تیار کرے گا‘‘۔

شہزادہ محمد نے ’سی بی ایس‘ کے پروگرام ’60 منٹس‘ میں، جو اتوار کو نشر ہوگا، کہا ہے کہ ’’سعودی عرب نیوکلیئر بم حاصل کرنے کا خواہاں نہیں۔ لیکن، اس بات میں شبہ نہیں کہ اگر ایران جوہری بم تشکیل دیتا ہے، تو ہم جلد از جلد ایسا ہی کریں گے‘‘۔

سعودی عرب کی جانب سے نیوکلیئر بم بنانے کی اِس مشروط خواہش کے بارے میں کانگریس کے ارکان نے پارٹی بنیاد پر ملا جلا ردِ عمل دیا ہے۔ ڈیموکریٹک سینیٹر بِل نیلسن نے اِس بات سے اتفاق کیا کہ ایران کی جانب سے بم تشکیل دینا خطے میں جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کا باعث بنے گا۔

ولی عہد نے کہا کہ ’’میرے خیال میں آپ دیکھیں گے کہ خلیج کے کئی ممالک اپنی دولت استعمال کرتے ہوئے جوہری ہتھیار تیار کریں گے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ معاملہ اہم ہے کہ ایران نیوکلیئر بم تشکیل نہ دے، اور یہی سبب ہے کہ جوہری سمجھوتا موجود رہنا چاہیئے، چونکہ یہ ضمانت دیتا ہے کہ جب تک ایران معاہدے کو نہیں توڑتا، اگلے 10 سے 12 برس تک اُن کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہوگا۔ جیسے ہی (مشرق وسطیٰ کے) دیگر ملک جوہری ہتھیار حاصل کرلیتے ہیں، یہ معاملہ انتہائی خطرناک ہوجائے، صورت حال انتہائی عدم استحکام کی شکار ہوجائے گی‘‘۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ 2015ء میں امریکہ اور پانچ دیگر عالمی طاقتوں کی جانب سے کیے گئے معاہدے کی توثیق نہیں کریں گے؛ یہ کہتے ہوئے کہ یہ انتہائی نرم نوعیت کا سمجھوتا ہے اور یہ کہ ایران نے معاہدے کے کئی حصوں کی خلاف ورزی کی ہے، جس میں بین الاقوامی تجزیہ کاروں کو رسائی کی اجازت دینا شامل ہے۔

ملک کے جوہری توانائی کے پروگرام کو محدود کرنے کے عوض ایران کے خلاف سخت گیر اقتصادی پابندیاں ہٹائی گئی تھیں، جب کہ عالمی طاقتوں کو ڈر تھا کہ اگر سمجھوتا طے نہ کیا گیا تو ایران جوہری ہتھیار تشکیل دے گا۔