عرفات: خطبہٴحج، ’گمراہ عناصر‘ کے خلاف متحد ہونے کی تلقین

میدانِ عرفات

مفتی اعظم، عبد العزیز ابن عبد اللہ الشیخ کے بقول، ’اسلام کے نام پر، داعش مسلم امہ کو برباد کرنے کی کوشش کر رہی ہے‘

سعودی عرب کے مفتی اعظم نے دنیا کے مسلمانوں پر زور دیا ہے کہ وہ ’گمراہ‘ عناصر کے خلاف متحدہ ہوجائیں، جِن میں پُرتشدد گروہ مثلاً داعش شامل ہیں، جو اسلام کو ’دورِ جاہلیت‘ کی جانب دھکیلنے کے کوشاں ہیں۔

مفتی اعظم، عبد العزیز ابن عبد اللہ الشیخ کے بقول، ’اسلام کے نام پر، داعش مسلم امہ کو برباد کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘

علمائے دین کے سعودی سربراہ نے یہ کلمات اپنے سالانہ خطبے میں کہے، ایسے میں جب بدھ کو 20 لاکھ سے زائد حجاجِ کرام سعودی عرب کے میدان ِعرفات میں وقوف ادا کرنے کے فریضے کے لیے جمع ہیں۔

عازمین حج، جس میں ہر عمر کے افراد شامل ہیں، عرفات کا سفر کیا جہاں پیغمبر اسلام محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نے تقریباً 1400 سال قبل اپنا خطبہٴوداع دیتے ہوئے مسلمانوں کو مساوات اور اتحاد کا درس دیا تھا۔ حجاج منیٰ سے عرفات آئے جہاں اُنھوں نے رات بھر عبادت میں گزاری۔

حج کی عبادات کا آغاز منگل کو ہوا تھا، جو وقوف پانچ روز تک جاری رہتے ہیں، جس دوران حجاج کرام نے کعبة اللہ شریف کے گِرد طواف کیا، جو مکہ کی مسجد الحرام میں سیاہ رنگ کی مقدس تعمیر ہے، جس طرف رُخ کرکے دنیا بھر کے مسلمان نماز ادا کرتے ہیں۔

اسلام کی تعلیمات کے مطابق، تمام اہل مسلمانوں پر عمر میں ایک بار حج فرض ہے۔

حج اسلام کے پانچ ستون میں سے ایک ہے، جِس میں خدا کی وحدانیت پر یقین، محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کو آخری پیغمبر ماننا، قبلہ رُخ ہو کر روزانہ پانچ نمازوں کی ادائگی، سالانہ زکواة کی ادائگی اور رمضان کے مہینے میں روزے رکھنا۔


کئی مسلمانوں کے لیے حج کی ادائگی اُن کی روحانی معراج کا درجہ رکھتی ہے۔