سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز آل شیخ نے کہا ہے کہ تشدد اور انتشار پھیلانے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور ایسے گمراہ لوگ دین اسلام کے چہرے کو مسخ کر رہے ہیں۔
بدھ کو حج کے مرکزی رکن وقوف عرفہ کے موقع پر مسجد نمرہ میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج کے زمانے میں فتنہ پھیل چکا ہے اور داعش اسلام کے نام پر امت مسلمہ کو تباہ کرنے کی سازش کر رہا ہے۔
شدت پسند گروپ داعش نے گزشتہ سال عراق اور شام کے مختلف حصوں پر قبضہ کر کے یہاں نام نہاد خلافت قائم کرنے کے علاوہ قتل عام اور ایذا رسانیوں کا بازار گرم کر رکھا ہے۔
مفتی اعظم کا کہنا تھا کہ اسلام کسی بے گناہ کو قتل کرنے کی اجازت نہیں دیتا لہذا غیر مسلموں کو بھی قتل کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔ انھوں نے کہا کہ اللہ نے ہر قسم کے ظلم کو حرام قرار دیا ہے۔
خطبہ حج میں مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز نے مسلمانوں کو تلقین کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسلام کے خارجی و داخلی دشمنوں سے باخبر رہیں، امت مسلمہ اختلافات بھلا کر متحد ہو جائے۔
انھوں نے علم حاصل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام مسلمان نظام تعلیم کو بہتر کریں کیونکہ علم حاصل کر کے ہی اسلام دشمنوں کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔
حج اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جو صاحب استطاعت مسلمان پر پوری زندگی میں ایک بار فرض ہے۔
اس سال دنیا بھر سے بیس لاکھ سے زائد مسلمان حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب میں ہیں۔
حجاج کرام بدھ کو غروب آفتاب کے بعد مزدلفہ میں مغرب اور عشا کی نمازیں ادا کر کے رات وہیں قیام کریں گے۔
حج کے موقع پر سکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور سعودی عرب کے ذرائع ابلاغ کے مطابق ایک لاکھ سکیورٹی اہلکاروں کو خصوصی طور پر تعینات کیا گیا ہے۔
بدھ کی صبح ہی مکہ میں غلاف کعبہ بھی تبدیل کیا گیا جو کہ ہر سال اسلامی مہینے ذوالحجہ کی نویں تاریخ کو تبدیل کیا جاتا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ اس بار غلاف کعبہ جسے قصویٰ کہا جاتا ہے، کی تیاری میں 165 کلو سونا اور چاندی اور 670 کلو گرام خالص ریشم استعمال کیا گیا۔