پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ناقص کارکردگی کی بنا پر سرفراز احمد سے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی قیادت واپس لے لی ہے۔
پی سی بی نے جمعے کو جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ ناقص کارکردگی کی وجہ سے کپتان سرفراز احمد سے ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی قیادت واپس لی جا رہی ہے۔ پی سی بی نے سرفراز احمد کی جگہ بابر اعظم کو ٹی ٹوئنٹی اور اظہر علی کو ٹیسٹ ٹیم کا نیا کپتان مقرر کر دیا ہے۔
پی سی بی کا کہنا ہے کہ ون ڈے ٹیم کی قیادت اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے نائب کپتان کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
بابر اعظم آئندہ برس آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ تک گرین شرٹس کی قیادت کے فرائض انجام دیں گے، جب کہ اظہر علی کو ٹیسٹ چیمپئن شپ کے سیزن 2019-20 کے لیے کپتان مقرر کیا گیا ہے۔
ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی ملنے کے بعد اظہر علی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ٹیم کی قیادت کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ ٹیسٹ چیمپین شپ میرے لیے چیلنج ہے اور ہمارا ٹارگٹ پاکستان ٹیم کو ٹیسٹ رینکنگ میں ساتویں نمبر سے اوپر لے کر جانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ ٹیم کے معاملے پر میری سرفراز احمد سے بھی بات ہوئی ہے اور میری تمام سپورٹ سرفراز احمد کے ساتھ ہے۔ اظہر علی کا کہنا تھا کہ سرفراز احمد نے پاکستان ٹیم کے لیے بہترین خدمات انجام دی ہیں۔
خیال رہے کہ سری لنکا کے خلاف حالیہ ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بدترین شکست کے بعد کپتان سرفراز احمد پر شدید تنقید کا سلسلہ جاری تھا۔
سرفراز احمد ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں پاکستان کے سب سے کامیاب کپتان رہے ہیں۔ ان کی سربراہی میں پاکستان نے مسلسل 11 سیریز جیتیں۔
سرفراز احمد کی قیادت میں پاکستان نے کل 37 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے جن میں سے 29 میں فتح گرین شرٹس کے نام رہی جب کہ 8 میچز میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
سرفراز احمد کو ناقص کارکردگی کی بنیاد پر کپتانی سے ہٹانے کے فیصلے کو جہاں کچھ حلقے درست قرار دے رہے ہیں تو وہیں متعدد ٹوئٹر صارفین ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں سرفراز سے کپتانی واپس لینے کو غلط فیصلہ قرار دے رہے ہیں۔
منصب نامی ایک ٹوئٹر صارف نے ٹوئٹ کی کہ سرفراز احمد کو ٹی ٹوئنٹی کی کپتانی سے ہٹانا غیر منصفانہ عمل ہے۔ ان کی کپتانی میں پاکستان ٹیم ٹی ٹوئنٹی کی نمبر ون ٹیم بنی اور پاکستان نے پہلی بار چیمپینز ٹرافی بھی جیتی۔
This is unjustified to remove sarfaraz ahmad as T20 captain.If he lost one series this is not justified in his captaincy Pakistan team become number 1 in T20 win.11 series and first time Pakistan win champions trophy appoint babar Azam as captain extra pressure on him #sarfaraz pic.twitter.com/vuJTWSSK2a
— Mansab (@mansabmoodi) October 18, 2019
شون نامی ایک ٹوئٹر صارف نے کہا کہ شکریہ کپتان، آپ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ بالخصوص ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں۔
Thanks Captain u will be remembered, specially in T20i ❤️#Sarfaraz #Cricket pic.twitter.com/GybWiPZF9c
— Shawn (@hangoverkills) October 18, 2019
شعیب رحمان نامی ایک صارف نے ٹوئٹ کی کہ آپ انہیں ٹیسٹ اور ون ڈے انٹرنیشنل میچز کی کپتانی سے ہٹا سکتے تھے، لیکن ٹی ٹوئنٹی سے کیوں ہٹایا؟
You can remove him as a test and ODI captain but Y in T20?He played 37 Matches Won 29 and lost only 8 matches+ 11 consecutive series won by Pakistan in his captaincy#Sarfaraz pic.twitter.com/8nS0h6OVDL
— Shuaib RehmanⓂ (@ShuaibRehmaan) October 18, 2019
صحافی مبشر زیدی نے کہا کہ کپتان کو ہٹانے کا سیزن باضابطہ طور پر شروع ہو چکا ہے۔ سرفراز احمد کو ٹیسٹ، ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کی کپتانی سے ہٹا دیا گیا ہے۔
Captain Removing Season has officially begun. Sarfaraz Ahmed removed as captain in Test, T20 formats due to %27drop in overall form%27 https://t.co/KE8sXnMkwh
— Mubashir Zaidi (@Xadeejournalist) October 18, 2019
ریوشنگ سوئٹی نامی ایک ٹوئٹر صارف نے سرفراز احمد کو کپتانی سے ہٹانے کی ذمہ داری احمد شہزاد اور عمر اکمل پر ڈالتے ہوئے ان دونوں کھلاڑیوں کی تصویر پوسٹ کی اور کہا کہ یہ اپنے اس مقصد میں کامیاب ہو گئے جس کے لیے انہیں ٹیم میں دوبارہ کھیلنے کا موقع دیا گیا تھا۔
So finally they succeeded for which they had been given another chance in the team. 👏👏👏👏Sarfaraz out Others in.#sarfaraz pic.twitter.com/7Cvenc0Zky
— Ravishing sweetie (@Ravishingsweet1) October 18, 2019
ایک اور صحافی وجاہت کاظمی نے ٹوئٹ کی کہ سرفراز احمد کو ٹیم میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں تھا جب گزشتہ چار برسوں کے دوران ان کی بیٹنگ پرفارمنس صفر تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ وہ 2017 میں چیمپینز ٹرافی جیتنے والی ٹیم کے کپتان تھے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ہمیشہ ٹیم میں رہیں گے۔
There%27s no point in keeping Sarfaraz in the team owing to his zero batting performance in last 4 years. If he was the captain of the CT17 winning team, it doesn%27t mean he stays in the team forever. And it%27s ironic how people are starting Karachi vs Punjab debate on his removal.
— Wajahat Kazmi (@KazmiWajahat) October 18, 2019
واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور سلیکٹر مصباح الحق نے بھی حال ہی میں شکوہ کیا تھا کہ کھلاڑی کھیل اور اپنی فٹنس پر توجہ نہیں دے رہے۔