سرفراز ناقص کارکردگی پر ون ڈے اور ٹی ٹوئںٹی ٹیم کی قیادت سے فارغ

سرفراز احمد کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے ہیں۔ 13 ستمبر 2019

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ناقص کارکردگی کی بنا پر سرفراز احمد سے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی قیادت واپس لے لی ہے۔

پی سی بی نے جمعے کو جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ ناقص کارکردگی کی وجہ سے کپتان سرفراز احمد سے ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی قیادت واپس لی جا رہی ہے۔ پی سی بی نے سرفراز احمد کی جگہ بابر اعظم کو ٹی ٹوئنٹی اور اظہر علی کو ٹیسٹ ٹیم کا نیا کپتان مقرر کر دیا ہے۔

اظہر علی کو ٹیسٹ ٹیم کا کپتان دوسری بار بنایا گیا ہے۔ (فائل فوٹو)

پی سی بی کا کہنا ہے کہ ون ڈے ٹیم کی قیادت اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے نائب کپتان کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

بابر اعظم آئندہ برس آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ تک گرین شرٹس کی قیادت کے فرائض انجام دیں گے، جب کہ اظہر علی کو ٹیسٹ چیمپئن شپ کے سیزن 2019-20 کے لیے کپتان مقرر کیا گیا ہے۔

ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی ملنے کے بعد اظہر علی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ٹیم کی قیادت کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ ٹیسٹ چیمپین شپ میرے لیے چیلنج ہے اور ہمارا ٹارگٹ پاکستان ٹیم کو ٹیسٹ رینکنگ میں ساتویں نمبر سے اوپر لے کر جانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ ٹیم کے معاملے پر میری سرفراز احمد سے بھی بات ہوئی ہے اور میری تمام سپورٹ سرفراز احمد کے ساتھ ہے۔ اظہر علی کا کہنا تھا کہ سرفراز احمد نے پاکستان ٹیم کے لیے بہترین خدمات انجام دی ہیں۔

خیال رہے کہ سری لنکا کے خلاف حالیہ ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بدترین شکست کے بعد کپتان سرفراز احمد پر شدید تنقید کا سلسلہ جاری تھا۔

بابر اعظم کی بیٹنگ پرفارمنس خاصی متاثر کن رہی ہے۔ (فائل فوٹو)

سرفراز احمد ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں پاکستان کے سب سے کامیاب کپتان رہے ہیں۔ ان کی سربراہی میں پاکستان نے مسلسل 11 سیریز جیتیں۔

سرفراز احمد کی قیادت میں پاکستان نے کل 37 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے جن میں سے 29 میں فتح گرین شرٹس کے نام رہی جب کہ 8 میچز میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

سری لنکا کے خلاف حالیہ ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بدترین شکست کے بعد کپتان سرفراز احمد پر شدید تنقید کا سلسلہ جاری تھا۔ (فائل فوٹو)

سرفراز احمد کو ناقص کارکردگی کی بنیاد پر کپتانی سے ہٹانے کے فیصلے کو جہاں کچھ حلقے درست قرار دے رہے ہیں تو وہیں متعدد ٹوئٹر صارفین ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں سرفراز سے کپتانی واپس لینے کو غلط فیصلہ قرار دے رہے ہیں۔

منصب نامی ایک ٹوئٹر صارف نے ٹوئٹ کی کہ سرفراز احمد کو ٹی ٹوئنٹی کی کپتانی سے ہٹانا غیر منصفانہ عمل ہے۔ ان کی کپتانی میں پاکستان ٹیم ٹی ٹوئنٹی کی نمبر ون ٹیم بنی اور پاکستان نے پہلی بار چیمپینز ٹرافی بھی جیتی۔

شون نامی ایک ٹوئٹر صارف نے کہا کہ شکریہ کپتان، آپ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ بالخصوص ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں۔

شعیب رحمان نامی ایک صارف نے ٹوئٹ کی کہ آپ انہیں ٹیسٹ اور ون ڈے انٹرنیشنل میچز کی کپتانی سے ہٹا سکتے تھے، لیکن ٹی ٹوئنٹی سے کیوں ہٹایا؟

صحافی مبشر زیدی نے کہا کہ کپتان کو ہٹانے کا سیزن باضابطہ طور پر شروع ہو چکا ہے۔ سرفراز احمد کو ٹیسٹ، ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کی کپتانی سے ہٹا دیا گیا ہے۔

ریوشنگ سوئٹی نامی ایک ٹوئٹر صارف نے سرفراز احمد کو کپتانی سے ہٹانے کی ذمہ داری احمد شہزاد اور عمر اکمل پر ڈالتے ہوئے ان دونوں کھلاڑیوں کی تصویر پوسٹ کی اور کہا کہ یہ اپنے اس مقصد میں کامیاب ہو گئے جس کے لیے انہیں ٹیم میں دوبارہ کھیلنے کا موقع دیا گیا تھا۔

ایک اور صحافی وجاہت کاظمی نے ٹوئٹ کی کہ سرفراز احمد کو ٹیم میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں تھا جب گزشتہ چار برسوں کے دوران ان کی بیٹنگ پرفارمنس صفر تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ وہ 2017 میں چیمپینز ٹرافی جیتنے والی ٹیم کے کپتان تھے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ہمیشہ ٹیم میں رہیں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور سلیکٹر مصباح الحق نے بھی حال ہی میں شکوہ کیا تھا کہ کھلاڑی کھیل اور اپنی فٹنس پر توجہ نہیں دے رہے۔