پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف سلیکٹر انضمام الحق نے اپنا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ 30 جولائی تک معاہدے کی معیاد پوری کریں گے۔ اُس کے بعد اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جائیں گے۔
قذافی اسٹیڈیم لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انضمام الحق کا کہنا تھا کہ بطور چیف سلیکٹر انہوں نے تین سال تک بھرپور طریقے سے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کرکٹ بورڈ کی جانب سے اُنہیں کسی اور عہدے کی پیشکش ہوئی تو وہ اُسے قبول کریں گے۔ تاہم، ابھی تک بورڈ نے انہیں کوئی پیشکش نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ وہ ایک کرکٹر ہیں اور ان کا روزگار اسی پیشے سے وابستہ ہے۔ لیکن، سلیکشن کمیٹی کے لیے مزید کام سے معذرت کر چکا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی خوشی سے دستبردار ہونے کا اعلان کر رہے ہیں۔ خواہش ہے کہ پی سی بی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے لیے نئے چیف سلیکٹر کا اعلان کرے۔
“میں بالکل خوشی سے جا رہا ہوں اور اپنے بورڈ کا شکریہ بھی ادا کر رہا ہوں کہ جو تین سوا تین سال میرا عرصہ تھا، بورڈ نے اُس میں پوری طرح سپورٹ کیا ہے۔ میرے ہر فیصلے میں میرا ساتھ دیا ہے۔ میں اب یہ چاہتا ہوں کہ نئے لوگ آئیں جو نئے آئیدیاز پر کام کریں”۔
قومی ٹیم کی ورلڈ کپ میں کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے انضمام الحق کا کہنا تھا کہ وہ ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کو بطور کرکٹر بہتر سجھتے ہیں۔ لیکن قسمت نے ساتھ نہیں دیا۔ کرکٹ ٹیم نے جس طرح آخری چار میچز جیتے وہ سب کے سامنے ہے۔ پاکستان نے فائنل کھیلنے والی دونوں ٹیموں کو ہرایا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ پاکستان کو بہتر رن ریٹ کے مطابق کھیلنا چاہیے تھا۔ انضمام الحق نے کہا کہ ماہرین نے پاکستان کو ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیموں میں شامل کیا تھا لیکن ٹورنامنٹ کے آخر میں وکٹیں مشکل ہو گئی تھیں۔
“ہمارے لیے رن ریٹ پر باہر ہونا بہت تکلیف دہ بات تھی۔ ہم نے فائنل کھیلنے والی اُن دونوں ٹیموں کو ہرایا تھا۔ بطور کرکٹر میں سمجھتا ہوں کہ ورلڈ کپ میں ہماری کارکردگی بہتر تھی”۔
سرفراز احمد کو کپتان برقرار رکھنے سے متعلق سوال پر انضمام الحق نے کہا کہ کپتانی کا سوال اُن سے کریں جنہوں نے کپتان بنانا ہے۔ لیکن وہ اتنا ضرور کہیں گے کہ یہاں کسی نے نہیں رہنا۔
امام الحق کی ٹیم میں شمولیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انضمام الحق نے کہا کہ جب وہ سلیکشن کمیٹی میں نہیں تھے تو 2012 میں امام الحق انڈر 19 کی ٹیم میں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ فخر زمان، شاداب، امام الحق اور بابر اعظم سمیت کئی نوجوان کھلاڑیوں کو ڈیبیو کروایا۔
انضام الحق کا کہنا تھا کہ موجودہ کرکٹ کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان میں بھی ویسی ہی وکٹیں تیار کی جانی چاہیئں۔
“پاکستان میں کرکٹ کے ڈھانچے اور پیچز کو بہتر ہونا چاہیے۔ جس طرح ساری دنیا میں ہوتا ہے کہ وہاں ہر طرح کی پیچیں ہوتی ہیں۔ آسٹریلیا کے پرتھ میں تیز وکٹ ہے تو میلبورن میں بیٹنگ وکٹ ہے۔ اس پر بہت کام ہونے کی ضرورت ہے”۔
انضمام الحق کو اپریل 2016 میں چیف سلیکٹر کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔ اسی سال اگست میں انضمام الحق کی منتخب کردہ قومی کرکٹ ٹیم آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں پہلی پوزیشن پر آئی تھی۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2017 کی فاتح ٹیم کا انتخاب بھی انضمام الحق نے کیا تھا۔ پاکستان کی قومی ٹی ٹونٹی ٹیم نومبر 2017 میں آئی سی سی رینکنگ میں پہلی پوزیشن پر آئی جبکہ انضمام الحق کی منتخب کردہ قومی کرکٹ ٹیم جنوری 2018 سے ٹی ٹونٹی رینکنگ میں پہلی پوزیشن پر براجمان ہے۔
بطور چیف سلیکٹر انضمام الحق کی آخری اسائنمنٹ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2019 کے لیے قومی کرکٹ ٹیم کا انتخاب کرنا تھا۔ انضمام الحق کی بطور چیف سلیکٹر عہدے کی معیاد اپریل میں ختم ہو گئی تھی لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان کی معیاد میں ورلڈ کپ تک توسیع کر دی تھی۔