اسلام آباد: سید پور میں تیندوؤں کی موجودگی، شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت

اسلام آباد میں مارگلہ کی پہاڑیوں کے قریب واقع گاؤں سید پور میں تیندوؤں کی موجودگی کی اطلاعات کے بعد انتظامیہ نے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے۔

اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے ڈائریکٹر طارق بنگش نے بتایا کہ تاحال تیندوؤں کایہ گروپ نہیں پکڑا جا سکا، لیکن خدشہ موجود ہے کہ یہ دوبارہ آبادی کے قریب آ سکتا ہے۔

خیال رہے کہ جمعرات کو اسلام آباد کے قریب واقع گاؤں سید پور کے رہائشیوں نے علاقے میں تیندوؤں کی موجودگی کی اطلاع دی تھی جنہوں نے مبینہ طور پر ایک شہری کے گھر کی چھت پر بکریوں اور دیگر پرندوں پر حملہ کیا تھا۔

اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بھی مختلف ویڈیوز گردش کر رہی ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب اسلام آباد کی مارگلہ کی پہاڑیوں میں تیندوؤں کو دیکھا گیا ہے۔ اس سے قبل بھی ٹریکنگ کے لیے بنائی گئی ٹریلز میں منصب سی سی ٹی وی کیمروں میں تیندووے نظر آتے رہے ہیں۔

اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ نے تین تیندوؤں کی شہری آبادی کے نزدیک آنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ آبادی کے پھیلاؤ کے باعث جنگلی حیات کے مسکن اور شہری آبادی میں فاصلے کم ہو رہے ہیں۔

بعض مقامی افراد کے مطابق ان کی تعداد چار سے پانچ تک تھی۔ لیکن اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ کے مطابق ان کی تعداد صرف تین تھی۔ اس صورتِ حال کے بعد اسلام آباد پولیس نے فوری طور پر اہلکاروں کو سید پور گاؤں میں بھجوایا اور لوگوں کو اپنے گھروں کے اندر رہنے کی تلقین کی۔

بورڈ کے اہلکاروں نے جمعے کی صبح ان مقامات کا دورہ کیا جہاں یہ جانور نظر آئے تھے اور پہاڑی مقام پر ان کے قدموں کے نشان اور بال بھی پائے گئے ہیں۔


بورڈ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر طارق بنگش نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق تین تیندوؤں کی تصدیق ہوئی ہے جن میں سے ایک بڑا اور دو بچے تھے۔

اُن کے بقول یہ سید پور گاؤں کی باؤنڈری پر مارگلہ ہلز نیشنل پارک کے قریب ایک گھر کی چھت پر آئے تھے۔ یہ مکانات غیرقانونی بنے ہوئے ہیں۔ مارگلہ ہلز نیشنل پارک کا یہ حصہ ان تیندوؤں کا قدرتی مسکن ہے اور اب یہاں مکانات بنائے جارہے ہیں۔

اُن کے بقول یہ اپنے مسکن میں گھومتے پھرتے اس گھر کی چھت پر پہنچ گئے جس کے بعد وہاں مقامی لوگوں نے شور مچایا جس کے بعد یہ تیندووے بھاگ گئے۔

مقامی لوگوں کو محفوظ رکھنے کے حوالے سے ڈاکٹر طارق بنگش نے کہا کہ اس بارے میں مقامی افراد کو آگاہی دی جارہی ہے کہ وہ شام کے اوقات میں گھروں سے نکلنے میں احتیاط کریں، اپنے گھروں کی لائٹس جلد جلا دیں کیوں کہ روشنی ہونے کی صورت میں یہ قریب نہیں آتے۔

اُن کے بقول لوگوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ٹولیوں کی صورت میں باہر جائیں اور روشنی کے علاوہ آپس میں گفتگو کرتے جائیں کیوں کہ روشنی اور شور کی صورت میں یہ جانور قریب نہیں آتے۔

ان کا کہنا تھا کہ جانور اپنے قدرتی مسکن میں ہے اور وہ خوراک کی تلاش میں جاسکتا ہے، اسی مقصد کے لیے وہ اس مکان کی چھت تک پہنچا اور اس گھر میں بکریاں بھی موجود ہیں۔ اس نے کسی جانور یا شخص کو نقصان نہیں پہنچایا لیکن ممکنہ طور پر وہ اپنا شکار کرنے کے لیے آسکتا ہے۔

اسلام آباد میں نیشنل پارک میں واک کے لیے سات مختلف ٹریلز موجود ہیں جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ گھومنے کے لیے جاتے ہیں۔

ڈاکٹر طارق بنگش کہتے ہیں کہ یہ جانور دن کی روشنی میں اپنے ٹھکانے سے نہیں نکلتا ، اس وجہ سے دن کے اوقات میں جانے والے شہریوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

البتہ مغرب سے قبل واپس آجانا بہتر ہوگا کیوں کہ اندھیرا پھیلنے کے بعد ان کے باہر نکلنے کا امکان ہوتا ہے اور اس دوران اگر کوئی شخص اکیلا نظر آئے تو کوئی خطرہ ہو سکتا ہے لہذا بہتر ہے کہ واک کے لیے بھی ٹولیوں کی صورت میں جایا جائے۔