فلن کو روس سے ’68 ہزار ڈالر ادا کیے گئے‘

قومی سلامتی کے سابق مشیر مائیکل فلن (فائل فوٹو)

فلن کو جو رقم مبینہ طور ادا کی گئی وہ اس رقم سے زیادہ ہے جس کے بارے میں تفصیل پہلے سامنے آ چکی ہے اور اس میں بڑا حصہ 45,386 ڈالر کی وہ رقم تھی جو کریملن کی مالی معاونت سے چلنے والے 'آرٹی' ٹیلی ویژن نیٹ ورک کی طرف سے مبینہ طور پر بطور فیس ادا کی گئی تھی۔

امریکہ مستعفی ہونے والے قومی سلامتی کے مشیر اور فوج کے ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل مائیکل فلن کو روسی کمپنیوں کی طرف سے مبینہ طور تقریباً 68 ہزار ڈالر ادا کیے گئے تھے۔

یہ بات حال ہی میں جاری ہونے والی نئی دستایزات میں سامنے آئی ہے۔

اس میں سے ایک بڑا حصہ 45,386 ڈالر کی وہ رقم تھی جو کریملن کی مالی معاونت سے چلنے والے 'آر ٹی' ٹیلی ویژن نیٹ ورک کی طرف سے مبینہ طور پر بطور فیس ادا کی گئی تھی۔

فلن نے ’آڑ ٹی‘ کی دسویں سالگرہ کے تقریبات کی تشہیر کرنے کے لیے ماسکو کو دورہ کیا تھا۔

اس دورے کے دوران انہوں نے ایک عشائیہ میں بھی شرکت کی تھی جس میں وہ روسی صدر ولادیمر پوٹن کے ساتھ ایک میز پر بیٹھے نظر آتے ہیں۔

اس کے علاوہ فلن کو 11,250 ڈالر کی مزید دو مساوی رقوم بھی ملی تھیں جن میں سے ایک سائبر سکیورٹی سے متعلق ایک روسی کمپنی کی امریکی شاخ جب کہ دوسری روسی فضائی کمپنی 'ولگا دنپر' سے ملی تھی۔

فلن کو ٹرمپ کی مہم کے دوران ترکی کی طرف سے لابی کرنے کے لیے 53 لاکھ ڈالر ادا کیے گئے تھے۔

ٹرمپ نے منصب صدارت سنبھالنے سے پہلے فلن کو قومی سلامتی کے مشیر کے عہدے کے لیے نامزد کیا تھا تاہم جب انہیں مستعفیٰ ہونے کے لیے کہا گیا تو انہوں نے صرف 24 دن تک اس عہدے پر کام کیا تھا۔

ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فلن محض ان کے روس اور ترکی سے رابطوں کی وجہ سے ہی مستعفی ہونے کے لیے نہیں کہا گیا تھا، بلکہ اُنھوں نے امریکہ میں روس کی سفیر کے ساتھ ہونے والی ملاقات سے متعلق نائب صدر مائیک پینس سے غلط بیانی سے کام لیا تھا۔

فلن کو ملنے والی روسی رقوم سے متعلق انکشاف میری لینڈ سے ایوان نمائندگان کے ڈیموکریٹ رکن کمنگز نے کیا۔