یوکرین کو پیٹریاٹ میزائل بھیجنے پر روس کا امریکہ کو انتباہ

فائل فوٹو: امریکی ساختہ پیٹریاٹ میزائل

روس نے امریکہ کو متنبہ کیا ہے کہ اگر وہ یوکرین کو جدید ترین پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس میزائل بھیجتا ہے تو ماسکو اسے ایک 'اشتعال انگیز اقدام' سمجھے گا اور اس اقدام کے جواب میں اپنا ردِعمل دے سکتا ہے۔

روسی وزارت کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے یوکرین کو پیٹریاٹ میزائلوں کی فراہمی کیف حکومت کو 10 ماہ کی جنگ کو روکنے میں مددگار ثابت ہوگی اور اس کے 'ممکنہ نتائج'ہو سکتے ہیں۔

ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ ماسکو کا ردِعمل کیا ہو سکتا ہے لیکن ان کا کہناہے کہ امریکہ کو روس کے انتباہات سے 'صحیح نتیجہ اخذ کرنا چاہیے' کہ امریکہ کی طرف سے فراہم کردہ آلات روسی حملوں کے لیے ایک جائز ہدف ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کو اسلحے کی ترسیل کے ساتھ امریکہ پہلے ہی جنگ میں 'مؤثر طریقے سے فریق بن چکا ہے۔'

خیال رہے کہ امریکہ نے رواں ہفتے صحافیوں کو پیٹریاٹ میزائل سسٹم یوکرین بھیجنے کے معاہدے کی تصدیق کی تھی۔

Your browser doesn’t support HTML5

'یوکرین جنگ میں روس ایرانی ساختہ ڈرونز استعمال کر رہا ہے'

یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کا طویل عرصے سے یہ کہنا ہے کہ یوکرین کو بجلی اور پانی کی سہولتوں سمیت اہم انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے والے روسی فضائی حملوں کے خلاف اپنا دفاع کرنے کے لیے اس میزائل سسٹم کی ضرورت ہے۔

وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون کے رہنماؤں نے مسلسل کہا ہے کہ یوکرین کو اضافی فضائی دفاع فراہم کرنا ایک ترجیح ہے لیکن اس ہفتے تک وہ پیٹریاٹ میزائل بھیجنے سےر کے رہے تھے۔

تاہم یوکرین کے بنیادی ڈھانچے پر مسلسل بمباری کے باعث امریکی حکام نے فیصلہ کیا کہ فضائی دفاعی میزائلوں کی تعیناتی ضروری ہے۔

امریکی حکام نے جمعرات کو یہ بھی کہا کہ وہ موسم سرما کے مہینوں کے دوران یوکرینی افواج کے لیے جنگی تربیت کو وسعت دیں گے۔ اس سلسلے میں نئی ہدایات جرمنی کے گرافین ووہر ٹریننگ ایریا میں دی جائیں گی۔

Your browser doesn’t support HTML5

یوکرین جنگ کے مخالف صحافیوں کے لیے روس کی زمین تنگ

امریکہ پہلے ہی تقریباً تین ہزار 100 یوکرینی فوجیوں کو مختلف ہتھیاروں اور دیگر ساز و سامان کے استعمال اور دیکھ بھال کے بارے میں تربیت فراہم کر چکا ہے ۔ اس سازوسامان میں ہاؤٹزر، بکتر بند گاڑیاں اور ہمارس کے نام سے جانےو الے ہائی موبلٹی آرٹلری راکٹ سسٹم شامل ہیں۔

امریکی سینئر ملٹری رہنماوں نے کئی ماہ سے اس قسم کی ٹریننگ کو وسعت دینے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں یوکرین کی کمپنی اور بٹالین کے سائز کے یونٹوں کی روسی افواج کے خلاف حملوں اور حملوں کو مربوط بنانے کی صلاحیت کو بہتر بنانے کی ضرورت کا حوالہ دیا ہے۔

خیرسون میں موت اور اندھیرا

رپورٹس کے مطابق جمعرات کو تازہ ترین روسی گولہ باری میں خیرسون میں دو افراد ہلاک ہوئے اور جنوبی یوکرین کا شہر مکمل طور پر تاریک ہو گیا۔

صدر ولودیمیر زیلنسکی کے دفتر کے نائب سربراہ کیریلو تیموشینکو نے ٹیلی گرام پر پوسٹ کیا کہ روسی حملے میں خیرسون میں علاقائی انتظامیہ کی عمارت کو نشانہ بنایا گیا۔

Your browser doesn’t support HTML5

یوکرین جنگ: جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی کیا محض دباو بڑھانے کا حربہ ہے؟

ڈونیٹسک میں روس کے مقرر کردہ میئر الیکسی کولمزین نے کہا کہ راتوں رات گولہ باری وہاں برسوں میں ہونے والے سب سے بڑے حملوں میں شامل ہے۔

یاد رہے کہ روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسند سن 2014 سے ڈونیٹسک کے علاقے کے کچھ حصوں پر قابض ہیں اور ستمبر میں اس علاقےکے روس کی طرف سے الحاق کا اعلان کیا گیا تھا ۔ تاہم عالمی برادری نے اسے مسترد کر دیا تھا۔

دریں اثنا، جنیوا میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ٹورک نے انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں بتایا کہ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ میں انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔

اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں اداروں 'ایسوسی ایٹڈ پریس'، 'رائٹرز' اور 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔