سن 1945ء میں دوسری جنگ عظیم میں نازی جرمنی کو شکست دینے کی یادگار تقریب ریڈ اسکوائر ماسکو میں ہوئی۔ روایتی طور پر یہ نو مئی کو منائی جاتی ہے مگر کرونا وائرس کی وجہ سے اسے موخر کر دیا گیا تھا۔
صدر ولادیمیر پوٹن کے لیے اس سال یہ دن منانا اس لیے بھی اہم تھا کہ وہ یکم جولائی کو ریفرنڈم کرانے والے ہیں، جس کا مقصد ایک متنازعہ آئینی ترمیم پر عوامی حمایت حاصل کرنا ہے۔ اس ترمیم کی منظوری کے بعد پوٹن کی حکمرانی سن 2036ء تک جاری رہ سکے گی۔ بائیس اپریل کو یہ ووٹنگ ہونا تھی، مگر وبائی مرض کرونا کی وجہ سے اسے موخر کر دیا گیا تھا۔
دو عشروں قبل پوٹن نے اقتدار سنبھالا تھا، اور کبھی وزیر اعظم اور کبھی صدر کے طور پر وہ ملک کا ںظام چلا رہے ہیں۔
اس بار ماسکو کے ریڈ اسکوائر میں تقریباً 14،000 فوجیوں نے پریڈ میں حصہ لیا، جن کا تعلق تیرہ ملکوں سے تھا۔
پریڈ میں 200 کے قریب قدیم اور جدید فوجی گاڑیاں اور 75 فوجی طیارے شامل تھے۔ سلامی دینے والے فوجی دستوں میں زیادہ تر روسی تھے، مگر ان کے علاوہ آذربائیجان، آرمینیا، بیلاروس، چین، بھارت، قازقستان، کرغستان، مولدووا، منگولیا، سربیا، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے فوجی بھی شامل تھے۔
آج 24 مئی کو ہونے والی اس پریڈ میں محدود تعداد میں سابق فوجی اور غیر ملکی مہمانوں نے شرکت کی۔
اس موقعے پر تقریر کرتے ہوئے صدر پیوٹن نے کہا کہ روسی فوجی جنگ نہیں چاہتے تھے۔
انھوں نے کہا کہ اگر ریڈ آرمی نے ان کو شکست نہ دی ہوتی تو تصور کیجیے کہ دنیا کی کیا حالت ہوتی؟ ہمارے فوجیوں نے جنگ جیتی اور خاموشی سے وطن واپس آگئے۔ انہوں نے یورپ کی آزادی کے لیے گرانقدر خدمات سر انجام دیں۔
بہت سے اہم غیر ملکی رہنما بوجوہ شرکت نہ کر سکے، ان میں فرانس، جمہوریہ چیک، کروشیا اور چین کے صدور شامل ہیں۔ تاہم بیلاروس، قازقستان، مالدووا، سربیا، تاجکستان اور ازبکستان کے سربراہ آج کی تقریب میں شریک تھے۔