ساتھ ہی، روسی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اس سے قبل روس نے شام کے ساتھ سمجھوتوں پر دستخط کیے ہیں، جن کے تحت سازو سامان کی رسد کی ترسیل جاری ہے، جس میں طیارہ شکن ٹیکنالوجی بھی شامل ہے۔‘
واشنگٹن —
روس کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ روس کی طرف سے شام کو جدید فضائی دفاعی نظام ’فروخت کرنے کا کوئی ارادہ‘ نہیں۔
سرگئی لاروف نے یہ بات جمعے کے دِن وارسا میں سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہی۔
اُن سے ’وال اسٹریٹ جرنل‘ میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے بارے میں دریافت کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ روس شام کو ایس 300میزائل بیٹریز فروخت کرنے والا ہے۔
تاہم، اسلحے کی فروخت کے نئے معاملے کی تردید کے باوجود، لاروف نے کہا کہ، ’اس سے قبل روس نے شام کے ساتھ سمجھوتوں پر دستخط کیے ہیں، جن سمجھوتوں کے تحت سازو سامان کی رسد کی ترسیل جاری ہے، جس میں طیارہ شکن ٹیکنالوجی بھی شامل ہے۔‘
لاروف نے یہ نہیں بتایا آیا اسلحہ فروخت کرنے کے پچھلے سمجھوتوں میں ایس 300میزائل کی فروخت شامل ہے، حالانکہ اُنھوں نے کہا کہ اسلحے کی رسد بین الاقوامی قانون کے عین مطابق ہے۔
جمعرات کے دِن امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے روس پر زور دیا تھا کہ وہ شام کو جدید فضائی دفاع کا نظام فروخت نہ کرے، یہ کہتے ہوئے کہ ایسا کرنے سے اسرائیل کی سلامتی کو ’عدم توازن‘ کا سامنا ہوگا، جو امریکہ کا ایک کلیدی اتحادی ہے۔
سرگئی لاروف نے یہ بات جمعے کے دِن وارسا میں سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہی۔
اُن سے ’وال اسٹریٹ جرنل‘ میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے بارے میں دریافت کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ روس شام کو ایس 300میزائل بیٹریز فروخت کرنے والا ہے۔
تاہم، اسلحے کی فروخت کے نئے معاملے کی تردید کے باوجود، لاروف نے کہا کہ، ’اس سے قبل روس نے شام کے ساتھ سمجھوتوں پر دستخط کیے ہیں، جن سمجھوتوں کے تحت سازو سامان کی رسد کی ترسیل جاری ہے، جس میں طیارہ شکن ٹیکنالوجی بھی شامل ہے۔‘
لاروف نے یہ نہیں بتایا آیا اسلحہ فروخت کرنے کے پچھلے سمجھوتوں میں ایس 300میزائل کی فروخت شامل ہے، حالانکہ اُنھوں نے کہا کہ اسلحے کی رسد بین الاقوامی قانون کے عین مطابق ہے۔
جمعرات کے دِن امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے روس پر زور دیا تھا کہ وہ شام کو جدید فضائی دفاع کا نظام فروخت نہ کرے، یہ کہتے ہوئے کہ ایسا کرنے سے اسرائیل کی سلامتی کو ’عدم توازن‘ کا سامنا ہوگا، جو امریکہ کا ایک کلیدی اتحادی ہے۔