ایسے وقت میں کہ جب روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کو نجی ملیشیا ویگنر گروپ کے سربراہ کی طرف سے بڑے چیلنج کا سامنا کرنا پڑا روسی نائب وزیر خارجہ آندرے روڈینکو چین کے ساتھ بین الاقوامی مسائل پر بات چیت کے لیے بیجنگ آئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق اتوار کو روڈینکو نے چین کے وزیرِ خارجہ چن گانگ کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں چین اور روس کے باہمی تعلقات کے علاوہ دونوں ممالک کے لیے تشویش کا باعث بنے والے بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔
واضح نہیں ہے کہ روڈینکو کب بیجنگ پہنچے اور ان کا چین کا دورہ جو کہ ماسکو کا ایک اہم اتحادی ہے، روس میں ہونے والی حالیہ پیش رفت کے تناظر میں تھا یا نہیں۔
چین نے روس میں نجی ملیشیا ویگنر کی طرف سے ہونے والی حالیہ مسلح بغاوت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جس سے روسی صدر کے بقول روس کے وجود کو خطرہ تھا۔
امریکی صدر جو بائیڈن سمیت مغربی رہنما صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
SEE ALSO: روس: بیلاروسی صدر کی ثالثی میں معاہدہ، باغی گروہ کی واپسی شروعاس سے قبل ویگنر کےسربراہ یوگینی پریگوزن کا کہنا تھا کہ ماسکو کی جانب ان کے مارچ کا مقصد بدعنوان اور نااہل کمانڈروں کو ہٹانا تھا۔
ان کے بقول یہ کمانڈر یوکرین میں جنگ کر خراب کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔ تاہم پریگوزن کی فوج نے تب سے اپنی پیش قدمی کو روک دیا ہے جب سے پریگوزن نے کہا ہے کہ وہ خون ریزی سے بچنا چاہتے ہیں۔
روس میں ہونے والی اس بغاوت کی چینی ذرائع ابلاغ نے تفصیل سے کور کیا ہے تاہم ان کی طرف سے سرکاری مؤقف سے قبل کسی بھی قسم کا تبصرہ کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔ متعدد چینی شہریوں نے سوشل میڈیا پر پوٹن کی حمایت میں بات کی ہے۔
روس میں چینی سفارت خانے نے ہفتے کو چینی ذرائع ابلاغ ‘سدرن میٹرو پولیس ڈیلی’ کو بتایا کہ ماسکو کے آس پاس کا علاقہ پر سکون ہے۔
SEE ALSO: بیلاروس کی ثالثی کے بعد باغی گروپ کا انخلا جاری؛ جنگجوؤں کو نئے کانٹریکٹس کی پیش کششمالی کوریا کا پوٹن کی حمایت کرنے کا اعلان
شمالی کوریا کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے رپورٹ کیا ہے کہ اتوار کو نائب وزیر خارجہ نے روسی سفیر سے ملاقات میں کہا کہ وہ روس میں ہونے والی حالیہ بغاوت سے نمٹنے کے لیے روسی قیادت کے کسی بھی فیصلے کی حمایت کرتے ہیں۔
’رائٹرز‘ کے مطابق سرکاری خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ نائب وزیر خارجہ امچون ال نے یقین کا اظہار کیا کہ روس میں حالیہ بغاوت کو روسی عوام کی خواہشات کے مطابق کامیابی کے ساتھ ختم کر دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ شمالی کوریا نے کریملن کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کیے ہیں اور اس نے گزشتہ سال یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد ماسکو کی حمایت کی ہے۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔