کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت نے روس پر آئندہ دو اولمپکس سمیت دو سال کے دوران کھیلوں کے مقابلوں میں ملک کا نام اور پرچم استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ قومی ترانہ بجانے پربھی پابندی عائد کردی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق عدالت نے یہ احکامات جمعرات کو جاری فیصلے میں دیے۔
ساتھ ہی ثالثی عدالت نے ڈوپنگ قوانین کی خلاف ورزی میں ملوث روسی ایتھلیٹس پر پابندی کی مدت چار سال سے کم کر کے دو سال کر دی ہے۔
قوت بڑھانے والی نشہ آور اشیا یا مانع ادویات اور سٹیئرائزڈ کا استعمال کر کے میدان میں اترنے کی حوصلہ شکنی پر مامور عالمی ادارے ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی' (واڈا) کی جانب سے گزشتہ سال سوئٹزر لینڈ کے شہر لوزان میں قائم کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت میں روسی ایتھلیٹس پر پابندی لگانے کی سفارش کی گئی تھی۔
روس پر یہ بھی الزام تھا کہ ماسکو کی ٹیسٹنگ لیبارٹری کے ڈیٹابیس میں سرکاری سرپرستی میں رد و بدل کیا گیا۔
ڈوپنگ ایجنسی نے چار سالہ پابندی کی تجویز پیش کی تھی تاہم عدالت نے اس مدت میں دو سال کی کمی کردی ہے۔
فیصلے کی رو سے روس دو سال تک کھیلوں کے بڑے مقابلوں کی میزبانی کے لیے بھی پیش کش دینے کا اہل نہیں رہا۔
تاہم وہ کھلاڑی جو ڈوپنگ میں ملوث نہ ہونے کے شواہد پیش کردیں گے وہ آزاد حیثیت سے اولمپکس میں شرکت کرسکتے ہیں لیکن اس میں نہ تو روس کا قومی ترانہ بجایا جائے گا اور نہ ہی اس کا پرچم استعمال کیا جاسکے گا۔
ڈوپنگ میں ملوث نہ ہونے والے تاہم روسی کھلاڑیوں اور ٹیموں پر ڈوپنگ کے الزام میں کسی قسم کی کوئی پابندی عائد نہیں وہ ٹوکیو اولمپکس میں حصہ لے سکیں گے۔
ٹوکیو اولمپکس رواں سال ہونا تھے تاہم کرونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث انہیں ملتوی کردیا گیا تھا۔
روس پر گزشتہ سال ڈوپنگ میں ملوث ہونے کے الزامات لگائے گئے تھے جس کے بعد 'واڈا' نے ماسکو کی لیبارٹریز کے معاملات کی جانچ پڑتال کے بعد چار سالہ پابندی عائد کردی تھی۔
روسی حکام نے واڈا کے اس فیصلے کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کیا تھا جس کا فیصلہ جمعرات کو سنایا گیا۔
روسی ایتھلیٹس پر ڈوپنگ کے الزامات کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ وہ 2015 سے مسلسل ان الزامات کی زد میں ہے۔