یوکرین کے ساحلی شہر ماریوپول میں قائم آرٹ اسکول پر روس نے بمباری کی ہے جہاں لگ بھگ 400 افراد نے پناہ حاصل کی ہوئی تھی۔
ماریوپول شہر کی سٹی کونسل کا اتوار کو کہنا ہے کہ عمارت حملوں کی وجہ سے تباہ ہو گئی ہے اور بچ جانے والے پناہ گزینوں کے بارے میں فوری طور پر معلومات دستیاب نہیں ہیں۔
سٹی کونسل کا کہنا تھا کہ ماریوپول شہر کے ہزاروں شہریوں کو ان کے گھروں سے ہفتے کو زبردستی نکالا گیا۔
ٹیلی گرام چینل پر جاری کردہ بیان میں سٹی کونسل کے میئر بوئے چینکو کہنا تھا کہ روسی اہل کاروں نے کیونریزنی ضلعے کے علاوہ اسپورٹس کلب کی عمارت میں، جہاں ایک ہزار سے زائد افراد نے پناہ لے رکھی تھی، لوگوں کو غیر قانونی طور پر روس کے مختلف علاقوں میں منتقل کیا ہے۔
بوئے چینکو کا مزید کہنا تھا کہ جو کچھ قابضین آج کر رہے ہیں وہ بالکل ویسا ہی ہے جو ہماری پچھلی نسلوں نے جنگ عظیم دوئم کے دوران دیکھا تھا جب نازیوں نے لوگوں کو زبردستی اٹھایا تھا۔
یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کا ہفتے کی رات خطاب میں کہنا تھا کہ ماریوپول میں روس کا برتاؤ جنگی جرائم کی تاریخ میں گنا جائے گا۔
دوسری طرف یوکرین کے شمالی شہر مائکلیو میں جمعے کو ہونے والے روسی میزائل حملے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد کا ابھی پتا نہیں لگ سکا۔
Your browser doesn’t support HTML5
فوج کے ترجمان اولگا ملارچک کا خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کو بتانا تھا کہ انہیں ابھی کچھ کہنے کی اجازت نہیں ہے کیوں کہ ریسکیو آپریشن ابھی ختم نہیں ہوا اور خاندانوں کو ابھی مطلع نہیں کیا گیا۔
ایک فوجی کا کہنا تھا کہ 500 فوجی مل گئے ہیں جب کہ ایک اور فوجی کے مطابق مزید 100 تک فوجی ملبے تلے دبے ہو سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ مائکلیو شہر، اوڈیسا میں قائم ملٹری پورٹ سے 130 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
امن مذاکرات پر زور
دوسری طرف یوکرینی صدر زیلنسکی نے ماسکو کے ساتھ جامع امن مذاکرات پر زور دیا ہے۔
زیلنسکی کا کہنا تھا کہ اب ملاقات کا وقت آ گیا ہے اور اب بات چیت ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ یوکرین کی علاقائی سالمیت اور انصاف کی بحالی کا وقت آ گیا ہے۔ ان کے بقول بصورت دیگر روس کو ایسے نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا جسے پورا کرنے میں کئی نسلیں لگ جائیں گی۔
Your browser doesn’t support HTML5
زیلنسکی کی طرف سے مذاکرات کی ایک اپیل روس کے اہم مذاکراتی نمائندے کے دیے گئے بیان کے ایک دن بعد سامنے آئی جب روسی نمائندے کا کہنا تھا کہ فریقین، یوکرین کی جانب سے نیٹو میں شمولیت اختیار نہ کرنے کے معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔
ولادیمیر میڈینسکی کا جمعے کو کہنا تھا کہ یوکرین کی جانب سے غیر جانب دارانہ حیثیت اختیار کرنے کے سوال پر فریقین آدھے راستے تک پہنچ چکے ہیں۔
تاہم یوکرینی مذاکرات کار میخائیلو پوڈولیاک کا سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہنا تھا کہ ان کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ وہ جنگ بندی، فوج کی واپسی اور سیکیورٹی کی ضمانتیں چاہتے ہیں۔
روس کی خبر رساں ادارے ‘انٹرفیکس’ کے مطابق روس کے وزیرِ خارجہ سرگئی لاروف کا کہنا ہے کہ ماسکو کو توقع ہے کہ یوکرین میں روس کا خصوصی آپریشن سلامتی کے معاملات پر ایک جامع معاہدے کے ساتھ ختم ہو جائے گا جس میں یوکرین کی غیر جانب دار حیثیت بھی شامل ہے۔