نئی پابندیوں کے خلاف روس کا مرکزی بینک پرعزم

وی ٹی بی اثاثوں کے حوالے سے روس کا دوسرا بڑا بینک ہے۔ بدھ کو اس کا کہنا تھا کہ تازہ ترین مغربی پابندیوں کی زد میں آنے کے بعد بھی وہ پراعتماد ہے کہ اگر اسے سرمائے کی ضرورت پڑی تو وہ یہ حاصل کر لے گا۔

روس کے مرکزی بینک نے امریکہ اور یورپی یونین کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کی زد میں آنے والے مالیاتی اداروں کی مدد کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

امریکہ نے یوکرین میں علیحدگی پسندی کو ہوا دینے اور باغیوں کی مدد کرنے پر روس کے خلاف منگل کو نئی اقتصادی پابندیاں عائد کی تھیں۔ ان تعزیرات کی زد میں آنے والوں میں ملک کا دوسرا بڑا بینک وی ٹی بی، اس کا ذیلی بینک آف ماسکو اور روس کا زرعی بینک بھی شامل ہے۔ یورپی یونین نے بھی ایسی ہی پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔

روس کے سینٹرل بینک کی طرف سے تعاون کا اعلان بدھ کو کیا گیا۔

روس کے بینکاری، تیل اور دفاعی شعبوں کے خلاف پابندیوں کا اطلاق ہونے کے بعد بدھ کی صبح ماسکو میں بازار حصص میں کاروبار نسبتاً کم سطح پر دیکھا گیا۔

تاحال اس بارے میں صورتحال غیریقینی ہے کہ ان سخت پابندیوں سے روس یوکرین میں اپنے اقدامات سے باز آئے گا یا نہیں اور نہ ہی یہ واضح ہے کہ اگر یوکرین میں صورتحال تبدیل نہیں ہوتی تو امریکہ اور یورپ مزید کیا اقدامات کرنے کے لیے تیار ہوں گے۔

وی ٹی بی اثاثوں کے حوالے سے روس کا دوسرا بڑا بینک ہے۔ بدھ کو اس کا کہنا تھا کہ تازہ ترین مغربی پابندیوں کی زد میں آنے کے بعد بھی وہ پراعتماد ہے کہ اگر اسے سرمائے کی ضرورت پڑی تو وہ یہ حاصل کر لے گا۔

بینک نے ان پابندیوں کو "غیر منصفانہ اور سیاسی محرک" قرار دیا۔

منگل کو امریکہ کے صدر براک اوباما نے نئی تعزیرات کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ نئی پابندیوں کے نتیجے میں روس کی پہلے سے کمزور معیشت مزید کمزور ہوجائے گی۔

صدر اوباما کا کہنا تھا کہ امریکہ نے یوکرین کی مدد کرنے اور روس پر دباؤ بڑھانے کے لیے ایک مضبوط بین الاقوامی اتحاد تشکیل دے دیا ہے جس کے بعد روس کے صدر پوٹن کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ کہاں کھڑے ہیں؟

امریکی صدر نے کہا کہ یوکرین کو اپنے مستقبل کے فیصلے کا مکمل اختیار حاصل ہے اور ایک آزاد اور خود مختار یوکرین کسی بھی طرح روس کے مفادات کے لیے خطرہ نہیں۔