ایران کے صدر حسن روحانی نے وزیر خارجہ جواد ظریف پر امریکی پابندیوں کو بچگانہ فیصلہ قرار دیا ہے۔
امریکہ نے بدھ کو ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف پر یہ کہہ کر پابندیاں عائد کردی تھیں کہ وہ ملک کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، جو دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والے افراد کی فہرست میں شامل ہیں۔
امریکی پابندیوں کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ کی امریکہ میں جائیداد یا مالی مفادات پر پابندی ہوگی جب کہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ امریکہ کی پابندیوں سے وہ متاثر نہیں ہوں گے کیوں کہ امریکہ میں ان کا کچھ بھی نہیں ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق، امریکی فیصلے پر ایران کے صدر حسن روحانی نے اپنے رد عمل میں کہا کہ جواد ظریف پر امریکی پابندیاں بچگانہ رویہ ہے اور یہ فیصلہ خوف کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ ہر روز دعویٰ کرتا ہے کہ وہ غیر مشروط مذاکرات چاہتا ہے لیکن وہ ایران کے وزیر خارجہ پر ہی پابندیاں لگا دیتا ہے۔
حسن روحانی نے گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کے موقع پر جواد ظریف کے امریکی میڈیا کو دیے جانے والے انٹرویوز کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ ایک ایسا ملک جو خود کو دنیا کا طاقتور ترین ملک قرار دیتا ہے وہ ہمارے وزیر خارجہ کے انٹرویوز سے خوفزدہ ہے۔
ایران کے وزیرِ خارجہ پر حالیہ امریکی پابندی کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ میں اضافے کا خدشہ ہے اور سفارتی بات چیت کے امکانات بھی معدوم ہونے کے امکانات ہیں۔
یاد رہے کہ حالیہ چند ماہ کے دوران پیش آنے والے واقعات کے نتیجے میں امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اس وقت زیادہ بڑھی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015 میں صدر براک اوباما کے دور حکومت میں ایران اور دیگر عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے سے یکطرفہ طور پر الگ ہونے کا اعلان کیا تھا۔