انسانی حقوق کی دو تنظیموں نے جمعرات کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران نے گزشتہ سال کم از کم 582 قیدیوں کو پھانسی دی، جو کہ 2015 کے بعد سے ملک کی بلند ترین سطح ہے۔
ناروے میں قائم ایران ہیومن رائٹس اور پیرس میں قائم ٹوگیدر اگینسٹ دی ڈیتھ پنلٹی‘ نے کہا کہ پھانسیوں کی تعداد میں پچھلے سال کے مقابلے میں 75 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
Norway-based Iran Human Rights and Paris-based Together Against the Death Penalty said that Iran executed at least 582 prisoners in 2022, the country’s highest level since 2015.That%27s 75% higher compared to 2021. https://t.co/L0ZhR6cTQE
— Holly Dagres (@hdagres) April 13, 2023
ان گروپوں نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران اقتدار کو قائم رکھنے کے لیے سزائے موت کو لوگوں کوخوف زدہ کرنے اور ان پر ظلم کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ تقریباً نصف پھانسیاں قتل کے الزام میں دی گئیں۔
مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد ستمبر میں شروع ہونے والے مظاہروں کا ذکر کرتے ہوئے، گروپوں نے کہا کہ اب تک چار مظاہرین کو پھانسی دی جا چکی ہے۔
تازہ ترین پھانسیوں کا مقصد اس احتجاج کو روکنا ہے جو ملک کی ملائیت پر مبنی حکومت کے لیے چیلنج ہیں۔
SEE ALSO: ایران: مہسا کی ہلاکت کے خلاف مظاہروں پر سر عام دوسری پھانسیان کا یہ بھی کہنا ہے کہ 100 دیگرمظاہرین پر ایسے الزامات عائد کیے گئے ہیں جن کے پیش نظر انہیں ’’ پھانسی کی سزائیں دینے جانے کا خطرہ ہے‘‘۔
(رپورٹ: فارسی سروس، وائس آف امریکہ)