خلائی کمپنی 'ورجن گلیکٹک' کے سربراہ رچرڈ برینسن اتوار کو اپنی کمپنی کے تیار کردہ خلائی جہاز میں دو پائلٹس اور کمپنی کے دیگر تین ملازمین کے ہمراہ خلا کے تاریخی سفر کے بعد واپس پہنچ گئے۔
برینسن کو لے کر خلائی جہاز 'وی وی ایس یونٹی' نے امریکی ریاست نیو میکسیکو کے جنوبی صحرا سے اُڑان بھری۔
تین جیٹ طیاروں کی طرح دکھائی دینے والا 'مدر شپ' 50 ہزار فٹ کی بلندی پر پہنچا تو پائلٹس نے راکٹ کا انجن چالو کر دیا جس نے خلائی گاڑی کو خلا میں دھکیل دیا۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق خلائی گاڑی نے زمین کی سطح سے 55 میل اُوپر خلا میں عمودی پرواز کی۔
خلا میں یہ پرواز چند منٹ پر محیط تھی جس میں خلائی گاڑی میں سوار مسافر نے کشش ثقل نہ ہونے کے تجربے کے علاوہ سیاہ چادر کی طرح پھیلی خلا اور اس سے زمین کے مدار کا خوبصورت نظارہ کیا۔
Take-off! The #Unity22 crew including @RichardBranson leave Spaceport America, New Mexico for #VirginGalactic’s first fully-crewed spaceflight. pic.twitter.com/RxGYp90nu8
— Virgin Galactic (@virgingalactic) July 11, 2021
اپنے بیان میں برینسن نے اس ٹیسٹ فلائٹ کو خلائی سیاحت کو حقیقت کا رنگ دینے میں اہم سنگِ میل قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ 'ورجن گلیکٹک' آئندہ برس کمرشل بنیادوں پر خلائی جہاز خلا میں بھیجنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
خلائی سفر کے لیے دنیا کے کئی ارب پتی افراد نے پہلے سے ہی اپنی نشستیں بک کرا رکھی ہیں جن کی اوسط قیمت ڈھائی لاکھ امریکی ڈالر تک ہے۔
البتہ، اس سے قبل خلائی کمپنیاں راکٹ کے ذریعے کیے جانے والے اس سفر کو محفوظ ثابت کرنے کے لیے ٹیسٹ فلائٹس کا اہتمام کر رہی ہیں۔
ای کامرس کمپنی ایمیزون کے بانی جیف بیزوس کی خلائی کمپنی 'بلو اوریجن' بھی اس دوڑ میں شامل ہے۔
جیف بیزوس اپنے بھائی مارک بیزوس کے ہمراہ اپنی کمپنی 'بلو اوریجن' کے تیار کردہ خلائی جہاز 'نیو شیپرڈ' میں 20 جولائی کو خلا کا سفر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
My mission statement is to turn the dream of space travel into a reality - for my grandchildren, for your grandchildren, for everyone. Watch the launch of the next space age at 6 am PT | 9 am ET | 2 pm BST on https://t.co/1313b4RAKI @virgingalactic #Unity22 pic.twitter.com/JpqXx8cy04
— Richard Branson (@richardbranson) July 11, 2021
ماہرین برینسن کے اس اقدام کو خلائی مہم جوئی کے میدان میں سبقت کی ایک کوشش قرار دے رہے ہیں۔
البتہ، 71 سالہ برینسن نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ اور بیزوس دوستانہ حریف ہیں جس کا مقصد خلائی دوڑ میں ایک دوسرے کو نیچا دکھانا نہیں ہے۔
خلائی دوڑ میں شامل تیسری کمپنی ایلن مسک کی 'اسپیس ایکس' ہے جو رواں برس ستمبر میں عام شہریوں پر مشتمل سیاحوں کو خلا کی سیر کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ کمپنی اس سے قبل خلائی سازو سامان اور خلا نوردوں کو ناسا کے عالمی اسپیس اسٹیشن تک پہنچاتی رہی ہے۔
اس خبر میں بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں