قندوز پر کی گئی فضائی کارروائی میں طالبان نہیں بلکہ شہری ہلاک ہوئے: رپورٹ

طالبان کے شبہے میں، ایک روز قبل افغان فوج کی جانب سے شمالی افغان صوبے قندوز میں کی گئی فضائی کارروائی میں شہری ہلاکتوں اور زخمی ہونے پر بدھ کو درجنوں برہم دیہی افراد اکٹھے ہوئے، اور آہ و بکا کرتے ہوئےاپنا سر پیٹنے لگے۔

اطلاعات کے مطابق، فضائی کارروائی میں 59 افراد ہلاک جب کہ 150 زخمی ہوئے۔ اقوام متحدہ نے اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔

حملے میں بچ جانے والے عینی شاہدین اور دیہاتیوں نے بتایا ہے کہ صوبہٴ قندوز میں طالبان کے زیر کنٹرول دشتِ آرچی کے ضلعے میں شدت پسندوں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں درجنوں شہری ہلاک ہوگئے، جن میں بچے بھی شامل ہیں، جو ایک مذہبی تقریب میں شرکت کے لیے جمع تھے۔

یہ بات ’ریڈیو فری یورپ، ریڈیو لبرٹی‘ کی ویب سائٹ، ’گندھارا‘ میں اجمل آریان اور فرود بزہن کی رپورٹ میں کہی گئی ہے۔

ریڈیو کے مطابق، دعویٰ کیا گیا ہے کہ اجتماع میں طالبان کا کوئی رکن موجود نہیں تھا، جب کہ سینکڑوں افراد ’دستاربندی‘ کی ایک محفل میں شریک تھے، جس میں قرآن مجید کو حفظ کرنے پر نوجوان لڑکوں کو گریجوئیشن کی ڈگری دی جارہی تھی۔

صوبائی دارالحکومت قندوز کے ایک اسپتال کے سامنے دھاڑیں مار کر روتے ہوئے ایک شخص نے کہا کہ ’’میں خدا کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ اگر حکومت کا احتساب نہیں ہوتا، تو میں اپنی جان لے لوں گا‘‘۔

ایک اور شخص نے چیخ کر کہا کہ ’’میرا بھانجا ہلاک ہوگیا ہے‘‘۔

آسمان کی جانب ہاتھ اٹھائے ایک شخص نے چیختے ہوئے فریاد کی کہ ’’یہ کافروں کی حکومت ہے‘‘۔

الزمات

وزارتِ دفاع کے ترجمان، محمد ردمانش نے اِن دعووں کو مسترد کیا کہ فضائی کارروائی میں شہریوں کو ہدف بنایا گیا۔ تین اپریل کو کابل میں اخباری کانفرنس کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ فضائی کارروائی کی ’فٹیج‘ اور تصاویر سے بخوبی پتا چلتا ہے کہ گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر سوار ہو کر اور، بقول اُن کے، پاکستانی جھنڈے اٹھائے ہوئے، طالبان ارکان احاطےمیں داخل ہوئے۔ اُن کا دعویٰ تھا کہ اگر کوئی شہری ہلاک ہوا ہے تو اُنھیں طالبان نے ہی مارا ہے۔

تاہم، دیگر سرکاری اہل کاروں نے تسلیم کیا کہ فضائی کارروائی میں متعدد شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

تین اپریل کو ایک بیان میں، صدر اشرف غنی کے دفتر نے کہا تھا کہ ’’افغان قومی فوج کو باقاعدہ اطلاعات موصول ہوئیں، جنھوں نے لوگوں کو بڑی تباہی سے بچانے کی غرض سے شدت پسندوں کا صفایا کرنے کی ٹھان لی۔ لیکن، یہ اطلاعات ملی ہیں کہ بدقسمتی سے حملے میں شہری ہلاکتیں بھی واقع ہوئی ہیں‘‘۔ غنی نے کہا ہے کہ اس مہلک فضائی کارروائی سے متعلق تفتیش کے احکامات دیے جا چکے ہیں۔

پاکستان پر فضائی حملے کا الزام

ایک اور خبر کے مطابق افغانستان کی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں صوبہ کنٹر کے علاقے دانگام میں پاکستانی فضائیہ کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ افغانستان کے اقتدار اعلیْ کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔ اس طرح کی کارروائیوں سے دونوں ملکوں کے تعلقات متاثر ہوں گے۔

بیان میں بتایا گیا ہے کہ بدھ کی شام پاکستانی فضائیہ نے شاہدن سارو میں چار بم گرائے ، تاہم ان سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔