پاکستان کے صوبے پنجاب کی حکومت نے 73 کالعدم تنظیموں پر قربانی کی کھالیں، عطیات اور صدقات جمع کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
اس پابندی کے تحت جماعت الدعوہ، لشکر جھنگوی، تحریک طالبان پاکستان اور تحریک جعفریہ پاکستان بھی ان کالعدم جماعتوں میں شامل ہیں جو اب قربانی کی کھالیں جمع نہیں کر سکیں گی۔
پنجاب حکومت نے کھالیں جمع کرنے کے لیے مختلف اضلاع میں مخصوص پوائنٹس بنائے ہیں جہاں مدارس اور فلاحی تنظیمیں قربانی کی کھالیں جمع کر سکیں گی۔
پنجاب حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک اشتہار میں کہا گیا ہے کہ کسی کالعدم تنظیم کو قربانی کی کھالیں جمع کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
اشتہار میں درج ہے کہ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ اور اقوامِ متحدہ سکیورٹی کونسل کے ایکٹ 1948ء کے تحت قرار دی گئی کالعدم یا زیرِ نگرانی تنظیموں کی معاونت، انہیں مالی امداد یا سہولتیں فراہم کرنا قانوناً جُرم ہے۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کو 10 سال قید، ایک کروڑ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ایک ساتھ بھی ہو سکتی ہیں۔
واضح رہے کہ جماعت الدعوۃ کی جانب سے کشمیر میں فلاحی کاموں کے دعوے پر ہر سال بڑی تعداد میں کھالیں جمع کی جاتی تھیں جس پر رواں سال سخت پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
جماعت الدعوۃ کی دیگر ذیلی تنظیموں الانفال ٹرسٹ، ادارہ خدمت خلق، الدّعوۃ الارشاد، ماسکز اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ، المدینہ فاؤنڈیشن اور معاذ بن جبل ایجوکیشن ٹرسٹ پر بھی کھالیں جمع کرنے پر پابندی ہے جب کہ فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن کی ذیلی تنظیمیں الفضل فاؤنڈیشن ٹرسٹ اور الایثار فاؤنڈیشن بھی قربانی کی کھالیں جمع نہیں کر سکتیں۔
کالعدم جماعتوں کی فہرست میں پاک ترک انٹرنیشنل سی اے جی ایجوکیشن فاؤنڈیشن بھی شامل ہے لیکن یہ تنظیم کبھی کھالیں جمع کرتی نظر نہیں آئی ہے۔ اس کے علاوہ اس فہرست میں چند بین الاقوامی تنظیمیں بھی شامل ہیں جن میں ایسٹ ترکمانستان اسلامی موومنٹ، اسلامک موومنٹ آف ازبکستان اور داعش شامل ہیں۔
واضح رہے کہ حکومتِ پنجاب نے کالعدم قرار دی گئی جماعتوں کے تقریباً 599 مدارس، اسکولوں، ڈسپنریاں، اسپتال اور ایمبولینسز کو اپنی تحویل میں لیا ہوا ہے اور شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ ان تنظیموں کے نام پر کوئی کھالیں، عطیات اور صدقات جمع کرتا دکھائی دے تو اداروں کو اطلاع کریں۔
سینئر صحافی اعزاز سید نے اس حوالے سے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حالیہ دنوں میں پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے اور عالمی سطح پر اپنا تاثر بہتر بنانے کی بھرپور کوششیں کر رہا ہے۔ اس سال ان تنظیموں پر سختی اسی وجہ سے کی جا رہی ہے کہ کالعدم تنظیموں کی وجہ سے پاکستان پر دباؤ نہ آئے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ ایسے اعلانات ماضی میں بھی کیے جاتے رہے ہیں لیکن عملی طور پر ان تنظیموں کو غیر اعلانیہ آزادی ہوتی تھی۔ لیکن ان کے بقول اس بار ایسا دیکھنے میں نہیں آ رہا۔ جن تنظیموں کا نام کالعدم تنظیموں کی فہرست میں ہیں انہیں سختی سے کھالیں جمع کرنے سے روکا جا رہا ہے۔
واضح رہے پاکستان میں مختلف تنظیمیں قربانی کی کھالوں کے ذریعے کروڑوں روپے کے عطیات جمع کرتی ہیں۔ سندھ کے شہری علاقوں میں اثر رکھنے والی ایک سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) بھی ماضی میں اپنے فلاحی ادارے خدمتِ خلق فاؤنڈیشن کے لیے کھالیں جمع کرتی تھی۔ ایم کیو ایم پر یہ الزام بھی تھا کہ وہ زبردستی لوگوں سے کھالیں وصول کرتی ہے جس کی پارٹی رہنما تردید کرتے تھے۔