ترکی: خودکش بم دھماکے، 28 افراد ہلاک بیسیوں زخمی

استنبول

سرکاری ٹیلی ویژن نے اطلاع دی ہے کہ اِن میں سے ایک دھماکہ بین الاقوامی آمد کے ٹرمینل کے کنٹرول پوائنٹ پر ہوا۔ حملے کے بعد تمام پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں

ترک حکام کے مطابق، استنبول کے اتاترک ایئرپورٹ پر شام گئے ہونے والے ’’دو یا شاید تین‘‘ خود کش بم حملوں کے نتیجے میں کم از کم 28 افراد ہلاک جب کہ بیسیوں زخمی ہوئے۔

سرکاری ٹیلی ویژن نے بتایا ہے کہ ایک دھماکہ بین الاقوامی آمد کے ٹرمینل کے داخلی حصے میں کنٹرول پوائنٹ پر ہوا۔

عینی شاہدین نے کہا ہے کہ پولیس نے مشتبہ افراد پر فائر کھولا، ایسے میں جب ایک حملہ آور نے گولی چلائی جس ہتھیار کو بعدازاں کلاشنکوگ رائفل بتایا گیا۔ فوری طور پر کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔
دھماکوں کے بعد، ٹیلی ویژن نے اس بڑی تنصیب کے اندر افراتفری کے مناظر دکھائے۔ یہ ترکی کا سب سے بڑا اور دنیا کا مصروف ترین ہوائی اڈا ہے۔ ایسے میں جب پولیس ٹرمینل کو محفوظ بنانے کی کوششیں کر رہی تھی، اُس مرحلے پر ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 10 ہوگئی تھی۔

ایک عینی شاہد نے ’وائس آف امریکہ‘ کی ترک سروس کو موقعے کی تفصیلات بتائیں۔ بقول اُن کے، ’’دو چھوٹے دھماکے ہوئے جس کے بعد ایک بڑا دھماکہ ہوا۔ لوگ ادھر ادھر لپکے۔ اُنھیں معلوم نہیں تھا کہ کدھر جانا چاہیئے۔ ہم اپنی بہن کے انتظار میں تھے، لیکن اُنھیں ڈھونڈ نہیں پا رہے تھے۔ ہم ابھی تک انتظار کی کیفیت میں ہیں‘‘۔
اتاترک ہوائی اڈے پر بین الاقوامی مسافروں کی آمد و رفت جاری رہتی ہے۔

حملے کے بعد تمام پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں۔

ٹیلی ویژن فٹیج میں اسلحے سے لیس ترک پولیس تنصیب کا گھیرا کرتے ہوئے دکھائی گئی، جب کہ فوری طور پر ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے کئی گاڑیاں آچکی تھیں۔

استنبول اس سال متعدد دہشت گرد حملوں کا ہدف بنا رہا ہے، جِن میں سات جون کو پولیس بس پر ہونے والا کار بم حملہ بھی شامل ہے، جس میں 11 افراد ہلاک ہوئے۔

آج کے دھماکوں کی ابھی تک کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔ تاہم، ترکی کے جنوب مشرق میں خودمختاری کے مطالبے پر کُرد باغی لڑتے رہے ہیں، اور حالیہ مہینوں کے دوران اِسی قسم کے حملوں کا ایک سلسلہ جاری رہا ہے۔