کراچی میں فائرنگ سے شیعہ عالم ہلاک

فائل

علامہ اکبر کمیلی کے قتل پر 'مجلس وحدت المسلمین'اور دیگر شیعہ انجمنوں نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔

پاکستان کے ساحلی شہر کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے ایک واقعے میں معروف شیعہ عالم دین علامہ عباس کمیلی کے بیٹے کوقتل کردیا گیا ہے۔

ہفتے کی شام کراچی کے علاقے عزیز آباد میں نامعلوم افراد نے علامہ علی اکبر کمیلی کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا جب وہ اپنی فیکٹری کے باہر بیٹھے تھے۔

علامہ اکبر کو تشویش ناک حالت میں نزدیکی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دوران علاج چل بسے۔ پولیس کے مطابق مقتول کو تین گولیاں لگی تھیں۔

ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی غلام قادر تھیبو نے علی اکبر کے قتل کی تحقیقات کیلئے ڈی آئی جی ویسٹ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو 24 گھنٹوں میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

علامہ اکبر کمیلی کے قتل کی خبر نشر ہونے کے بعد کراچی کے شیعہ اکثریتی علاقوں میں کشیدگی پھیل گئی اور مشتعل افراد نے شہر کے مرکزی علاقے نمائش چورنگی پر احتجاج کیا اور ٹائر جلا کر سڑک ٹریفک کے لیے بند کردی۔

اکبر کمیلی کے قتل پر 'مجلس وحدت المسلمین'اور دیگر شیعہ انجمنوں نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے جس کی شہر کی بڑی سیاسی جماعت 'متحدہ قومی موومنٹ' نے بھی توثیق کردی ہے۔

خیال رہے کہ مقتول کے والد علامہ عباس کمیلی 'ایم کیو ایم' کے ٹکٹ پر پاکستانی پارلیمان کے ایوانِ بالا سینیٹ کے رکن رہ چکے ہیں اور اہلِ تشیع کی جماعت 'جعفریہ الائنس' کے سربراہ بھی ہیں۔

علامہ علی اکبر کے قتل پر شیعہ عالم دین حسن گردیزی نے 'وائس آف امریکہ' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں فرقہ وارانہ قتل و غارت کے واقعات ایک عرصے سے جاری ہیں علامہ علی اکبر کا قتل بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔

'سنی علما کونسل' کے سربراہ طاہر اشرفی نے کراچی میں شیعہ عالم دین کے بیٹے کے قتل کو انتہائی افسوسناک واقعہ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے مختلف شہروں میں مسلسل علمائے دین کا قتل عام ہورہاہے جو حکام کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔

دریں اثنا کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے مختلف واقعات میں ہفتے کو مزید پانچ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔