انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کی پچ کو ایک بار پھر اوسط سے کم قرار دے دیا ہے جس کے بعد وینیو پر انٹرنیشنل میچز کرانے پر پابندی کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
آئی سی سی نے ایک سال میں دو مرتبہ راولپنڈی کی پچ کو ناقص قرار دیتے ہوئے ڈی میرٹ پوائنٹس جاری کر دیے ہیں۔ آئی سی سی کے مطابق پچ میں بالرز کے لیے کوئی مدد نہیں تھی، حتٰی کے میچ کے چوتھے اور پانچویں روز بھی پچ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی جس کی وجہ سے بلے بازوں نے رنز کے انبار لگا دیے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ایلیٹ پینل آف میچ ریفیریز کے نمائندے اور زمبابوے کے سابق ٹیسٹ کرکٹر اینڈی پائیکرافٹ ، جو اس سیریز میں میچ ریفری کے فرائض انجام دے رہے ہیں، انہوں نے اپنی رپورٹ میں اس پچ پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے 'بیلو اوریج' یعنی اوسط درجے سے بھی زیادہ بری وکٹ قرار دیا۔
میچ ریفری نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ پہلے ٹیسٹ میچ کی پچ فلیٹ تھی جس کی وجہ سے نہ تو پانچوں دن اس میں کوئی تبدیلی آئی نہ ہی اس سے بالرز کو کسی قسم کی مدد ملی۔ اسی وجہ سے اس پر بلےبازوں نے جارحانہ حکمت عملی اختیار کی اور رنز کے انبار لگائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بالرز کے لیے مددگارنہ ثابت ہونے کے باعث وہ اس پچ کو آئی سی سی گائیڈ لائنز کے مطابق 'بیلو اوریج' قرار دے کر اسے ایک ڈی میرٹ پوائنٹ دیتے ہیں۔
آئی سی سی قوانین کے مطابق اگر کسی گراؤنڈ کو پانچ سال میں پانچ ڈی میرٹ پوائنٹس ملتے ہیں تو اس کو انٹرنیشنل میچز کی میزبانی سے ایک سال کے لیےمعطل کردیا جاتا ہے۔
JUST IN - The verdict is in on the Rawalpindi pitch used during the first Test between Pakistan and England 👀#PAKvENG | #WTC23https://t.co/PQO7PS2cTj
— ICC (@ICC) December 13, 2022
میچ ریفری کی جانب سے تو اس پچ کو آئی سی سی کی پچ اینڈ آؤٹ فیلڈ مانیٹرنگ پراسس کے تحت ایک منفی پوائنٹ دیا گیا۔لیکن مجموعی طور پر نو ماہ کے دوران اس گراونڈ کے منفی پوائنٹس کی تعداد دو ہوگئی ہے۔
اس سے قبل رواں سال مارچ میں آسٹریلیا کے خلاف میچ کے بعد بھی آئی سی سی نے پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کی پچ کو اوسط درجے سے بھی کم کی پچ قرار دے کر منفی ریمارکس کے ساتھ ساتھ ایک ڈی میرٹ پوائنٹ دیا تھا۔
'بیلو اوریج 'یعنی اوسط درجے سے بھی کم پچ پر وینیو کو ایک ڈی میرٹ پوائنٹ ملتا ہے جب کہ خراب پچ پر تین اور ان فٹ پر پانچ ڈی میرٹ پوائنٹس ملتے ہیں۔
Rawalpindi pitch again receives “below average” rating and has been given another demerit point from ICC. The venue now has 2 demerit points (one from the Australia series). If it reaches 5 points, the ground will be banned to host international cricket for 12 months.
— Mazher Arshad (@MazherArshad) December 13, 2022
ماہرین کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کو اگر راولپنڈی میں موجود اسٹیڈیم میں آئندہ بھی میچز کا انعقاد یقینی بنانا ہے تو ہنگامی طور پر اقدامات کرنا ہوں گے کیوں کہ مزید ڈی میرٹ پوائنٹس کا بوجھ یہ اسٹیڈیم برداشت نہیں کرسکے گا۔
یہ وہی وکٹ تھی جس پر پہلے ہی دن ، ایک ہی اننگز میں چار سینچریاں اور مجموعی طور پر پہلے تین دن میں سات سینچریاں اسکور ہوئی تھیں۔اس وکٹ پر پانچوں دن ملا کر بلے بازوں نے 1187 رنز بنائے جب کہ بالرز کے حصے میں صرف 14 وکٹیں آئیں۔
انگلینڈ نے اپنی پہلی اننگز میں 657 رنز بنائے تھے جب کہ میچ کے پہلے ہی روز انگلینڈ نے 506 رنز بنا کر ٹیسٹ کرکٹ میں ایک ہی دن میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ توڑ دیا تھا۔
پاکستان نے بھی اپنی پہلی اننگز میں 579 رنز بنائے تھے۔ انگلینڈ نے دوسری اننگز میں 264 رنز سات کھلاڑی آؤٹ پر اننگز ڈیکلیئر کر کے پاکستان کو میچ جیتنے کے لیے 343 رنز کا ہدف دیا تھا، لیکن پاکستان کی پوری ٹیم 268 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی تھی۔
میچ کے دوران پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے تو اس وکٹ کی تیاری پر سوالات اٹھائے تھے ۔ ساتھ ہی ساتھ مبصرین نے بھی اس پر خوب تنقید کی تھی۔
ICC has rated Rawalpindi pitch as below average and the venue has received one demerit point. This is the second demerit point for the venue as Pakistan and Australia Test match pitch was also rated below average and received a demerit point.
— Wajahat Kazmi (@KazmiWajahat) December 13, 2022
رمیز راجہ کے بقول اس پچ کو دیکھ کر انہیں شرم آرہی تھی کیوں کہ ایسی وکٹیں ٹیسٹ کرکٹ کو فائدہ کم اور نقصان زیادہ پہنچاتی ہیں۔