ایسا لگتا ہے کہ انسانوں کے بعد کرونا وائرس نے سب سے زیادہ جس مخلوق کو پریشان کیا ہے، وہ چوہے ہیں۔ براہ راست تو نہیں کیونکہ کرونا وائرس کے چوہوں کو بیمار کرنے کے شواہد نہیں ملے، لیکن لاک ڈاؤن انھیں بھوکا مارنے کے لیے کافی ہے۔
عالمگیر وبا سے بچنے کے لیے پوری دنیا میں لوگوں نے اپنا طرز زندگی تبدیل کیا ہے۔ لاکھوں کروڑوں کی آبادی والے شہر بند ہو گئے ہیں اور ان کے شہری گھر میں بیٹھے ہیں۔ بہت سے ریسٹورنٹس بند ہیں اور بچا ہوا کھانا اور کچرا اس طرح نہیں پھینکا جا رہا جیسے پہلے معمول تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چوہوں کے لیے یہ صورت حال تشویش ناک ہے۔ وہ بھوک سے بلبلا رہے ہیں اور خوراک تلاش کرنے کے لیے رسک لے رہے ہیں۔ وہ چھپے رہنے کی بجائے باہر نکل رہے ہیں اور ان میں سے کچھ دوسرے علاقوں کا رخ کر رہے ہیں۔
امریکہ ہی نہیں، دوسرے مقامات پر بھی لوگ شکایت کر رہے ہیں کہ آج کل چوہے معمول سے زیادہ نظر آ رہے ہیں اور ان مقامات پر بھی، جہاں وہ پہلے دکھائی نہیں دیتے تھے۔
بوبی کوریگان چوہے کے خاندان کے جانوروں پر تحقیق کرتے ہیں۔ انھوں نے این بی سی نیوز کو بتایا کہ جس طرح انسان زمین کے لیے جنگیں کرتے آئے ہیں، چوہے بھی بالکل اسی طرح لڑائی کرتے ہیں۔ اور اب تو یہ ان کی بقا کا سوال ہے۔ چوہوں کی جو فوج مضبوط ہو گی، وہ اس جگہ پر قبضہ کر لے گی جہاں اب بھی کھانے کو مل رہا ہے۔
بھوکے رہ جانے والے چوہے کیا کریں گے؟ کوریگان کہتے ہیں کہ وہ ایک دوسرے کو کھائیں گے۔ جب ہم شدید بھوکے ہوتے ہیں تو کچھ بھی کھانے کو تیار ہو جاتے ہیں۔ چوہے انھیں حالات کا شکار ہو رہے ہیں۔ بڑے چوہے چھوٹے چوہوں کو کھا رہے ہیں۔
مختلف شہروں کی انتظامیہ چوہوں پر قابو پانے کے لیے اسے ایک سنہری موقع سمجھ رہی ہے۔ بھوکے چوہوں کو پکڑنا پیٹ بھرے چوہے کو گرفتار کرنے کی نسبت آسان ہوتا ہے۔ نیو آرلینز کے مچھر، دیمک اور چوہوں کو کنٹرول کرنے کے محکمے نے ایک ڈیڑھ ماہ جارحانہ مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں بھی چوہوں کا صفایا کرنے کی مہم چل رہی ہے۔
واشنگٹن میں گزشتہ تیس دن کے دوران شہری انتظامیہ کو 500 اور بالٹی مور میں 11 ہزار شہریوں نے چوہوں کی شکایات درج کرائیں۔
بوبی کوریگان نے کہا کہ چوہے زیادہ نظر ضرور آ رہے ہیں لیکن وہ شہروں پر اس طرح چڑھائی نہیں کر دیں گے، جیسے فلموں میں دکھایا جاتا ہے۔ صورت حال معمول پر آئے گی تو وہ پھر غائب ہو جائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ کچھ علاقوں میں شہریوں کو چوہوں کی خلاف معمول نقل و حرکت دیکھنے کو نہیں مل رہی ہو گی۔ عام طور پر وہ آبادی والے علاقے ہوں گے اور چوہوں کو پہلے کی طرح خوراک مل رہی ہو گی۔ اس لیے وہ بھوکے چوہوں جیسی حرکتیں نہیں کر رہے ہوں گے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران چوہے نقل مکانی کریں گے اور ممکن ہے کہ وہ ان دفاتر اور عمارتوں میں گھر بنالیں جو ان دنوں بند ہیں۔ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد بعض دفاتر کو اس نئی مشکل کے لیے تیار رہنا ہو گا۔