پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین رمیز راجہ نے پاکستان، بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ کی ٹیموں کے مابین ہر سال ٹی ٹوئنٹی سیریز کرانے کی تجویز پیش کی ہے۔ ان کی اس تجویز کا جہاں خیر مقدم کیا جا رہا ہے وہیں بعض حلقوں کا خیال ہے کہ ایسا ممکن نہیں ہے۔
رمیز راجہ نے منگل کی شب اپنے ایک ٹوئٹ میں شائقینِ کرکٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے سامنے چار ملکوں پر مشتمل ٹی ٹوئنٹی سیریز کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ان کے بقول یہ سیریز ایسی ہو گی جس کی میزبانی مرحلہ وار چاروں ممالک کو ملے گی اور اس کے نتیجے میں ہونے والی آمدنی آئی سی سی کے تمام رکن ملکوں میں تقسیم کی جائے گی۔
چیئرمین پی سی بی کی یہ تجویز نئی نہیں ہے۔ اس سے قبل بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر سارو گنگولی بھی اس قسم کی تجویز دے چکے ہیں۔
گنگولی نے 2019 میں 'سپر سیریز' کرانے کا منصوبہ پیش کیا تھا جس میں بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا سمیت عالمی رینکنگ پر نمایاں پوزیشن رکھنے والی ٹیم کو شامل کرنے کی تجویز تھی۔
گنگولی کے اس منصوبے کو کرکٹ میں چار ملکوں کے کرکٹ بورڈز کی اجارہ داری سے تعبیر کیا جا رہا تھا جب کہ ناقدین نے 'سپر سیریز' کو بگ تھری سے مماثلت قرار دیا تھا۔
یاد رہے کہ بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ کے کرکٹ بورڈز آئی سی سی کے دیگر رکن ملکوں کے مقابلے میں زیادہ مال دار اور اثر ورسوخ رکھنے والے بورڈز ہیں۔ ماضی میں مذکورہ تینوں بورڈز کو 'بگ تھری' کے نام سے پکارا جاتا تھا۔
SEE ALSO: بگ تھری کی ناکامی کے بعد 'سپر سیریز' کی چہ مگوئیاںبھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر سارو گنگولی نے اپنے منصوبے کو 'سپر سیریز' کا نام دیا تھا لیکن چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کی جانب سے سامنے آنے والی چار فریقی سیریز سے متعلق اب تک کوئی نام سامنے نہیں آیا۔ لیکن اس سیریز کے بارے میں شائقینِ کرکٹ مختلف آرا رکھتے ہیں۔
بعض شائقین کا کہنا ہے کہ کرکٹ کے مزید فروغ کے لیے رمیز راجہ کی پیش کردہ تجویز بہت عمدہ ہے۔ لیکن بھارت سے تعلق رکھنے والے کرکٹ فینز نے اس تجویز کو بھارت کے ساتھ کھیلنے کی کوشش قرار دیا ہے۔
رمیز راجہ کی ٹوئٹ پر بعض صارفین نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایک ملک کے کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ہیں اس لیے آپ کو اپنی تجویز متعلقہ پلیٹ فارم یعنی آئی سی سی میں پیش کرنی چاہیے۔
کرکٹ لوور رکی آئر نے رمیز راجہ کی ٹوئٹ کے جواب میں لکھا کہ پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کے درمیان دو طرفہ سیریز نہیں ہوتیں اس لیے دونوں ٹیموں کو قریب لانے کے لیے یہ ایک اچھی تجویز ہے۔ تاہم انہوں نے اس بات ہر زور دیا کہ اس منصوبے میں دیگر ملکوں کو بھی شامل کرنے کی ضرورت ہے۔
آئر نے تجویز دی کہ انگلینڈ اور آسٹریلیا کو مدعو کرنے کے بجائے اس سیریز کے لیے آئی سی سی کے دیگر رکن ملکوں کی ٹیموں کو شامل کیا جائے۔
A platform for bringing India and Pakistan together on an annual basis without simply being bilateral is a great idea, but needs to be inclusive of the entire global community. Instead of England and Australia every year, invite two other full member teams on rotation.
— Rick Eyre on cricket (@rickeyrecricket) January 11, 2022
بھارت سے تعلق رکھنے والے ایک کرکٹ مداح پریاگ نے رمیز راجہ کی ٹوئٹ کے جواب میں لکھا کہ حقیقت میں یہ بہت مست آئیڈیا ہے۔
To be honest idea mast hai.
— Prayag (@theprayagtiwari) January 11, 2022
عاطف نامی صارف کہتے ہیں آپ چاہتے ہیں کہ قوم سکون سے نہ رہے۔ ہر سال میچ ہونے لگے تو بلڈ پریشر کے امراض میں اضافہ ہو جائے گا اور ٹی وی توڑنے کی روایت کی وجہ سے الیکٹرانکس کا بجٹ بڑھ جائے گا۔
او بھائی رہنے دیں آپ چاہتے ہیں کہ قوم سکون سے نہ رہے۔۔ آئی سی سی ایونٹ تک کی حد تک کافی ہے، دونوں قوموں سے اسکا پریشر برداشت نہیں ہوتا۔ ہر سال میچ ہونے لگے تو بلڈ پریشر کے امراض میں اضافہ ہوجائے گا۔ اور ٹی وی توڑنے کی روایت کیوجہ سے الیکٹرانکس کا بجٹ بڑھ جائے گا۔
— Atif (@Atifpak01) January 12, 2022
ایک ٹوئٹر صارف کہتے ہیں آپ بھارت کو شامل کر کے اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں۔ آپ کو سہ فریقی سیریز کی تجویز دینی چاہیے جس میں پاکستان، انگلینڈ اور آسٹریلیا کی ٹیمیں شامل ہوں۔
it Will Never Accepted,, you wasted your Time by adding india.. you should have to Propose the Triangular Series B/W PAK,Eng and Aus..🤷🏻♂️
— Hesy Rock🇵🇰🇵🇰🇵🇰 (@HesyRock) January 11, 2022
یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کے درمیان میچ کو آئی سی سی مقابلوں میں خاصی اہمیت حاصل ہے۔ دونوں ٹیمیں جب بھی آمنے سامنے آتی ہیں تو دونوں ملکوں میں میچ دیکھنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے جاتے ہیں اور ذرائع ابلاغ میں بحث و مباحثوں پر مشتمل خصوصی پروگرامز بھی ہوتے ہیں۔
کبیر شرما کہتے ہیں رمیز راجہ کی تجویز کا بنیادی نکتہ پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ کرانے کا ہے۔ اگر بھارت نے کھیلنے سے انکار کر دیا تو یہ سیریز نہیں ہو سکے گی۔
The whole point of this series is that India and Pakistan will play together , so if India refuses than this won%27t happen
— Kabeer Sharma (@kabeersharma73) January 11, 2022
فہد نامی ٹوئٹر صارف کہتے ہیں یہ ایک اچھی تجویز ہے۔ اگر بھارتی کرکٹ بورڈ اس سیریز کا حصہ بننا نہیں چاہتا تو جنوبی افریقہ یا نیوزی لینڈ کو اس میں شامل کیا جائے۔
Great suggestion and if bcci does not want to be part of it then please add South Africa or New Zealand.
— Fahad (@riding_my_duck) January 11, 2022
علی شاہ مومن کہتے ہیں حقیقت جانتے ہوئے بھی بھارت کے ساتھ کھیلنے کے پسِ پردہ منطق کو وہ نہیں سمجھ سکے۔ ان کے بقول بھارت پاکستان کے ساتھ نہیں کھیلنا چاہتا۔
Can%27t understand the logic of getting behind playing with India, knowing the fact, they don%27t want to play.
— Ali Shan Momin (@alishanmomin23) January 11, 2022
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان گزشتہ دس برس کے دوران کوئی دو طرفہ سیریز نہیں ہوئی اور دونوں ٹیمیں آئی سی سی کے ایونٹ میں ہی مدِ مقابل آتی رہی ہیں۔
آخری مرتبہ پاکستان نے 2012 میں بھارت کا دورہ کیا تھا اور گزشتہ برس متحدہ عرب امارات میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے گروپ میچ میں دونوں ٹیمیں مدِ مقابل آئی تھیں۔
ایک ٹوئٹر صارف نے رمیز راجہ کی تجویز پر عمل درآمد کو ناممکن قرار دیا۔ ان کے بقول بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا کی ٹیمیں آئندہ آنے والے آئی سی سی ٹورنامنٹس اور مقامی سطح پر کھیلی جانے والی لیگز میں مصروف ہوں گی۔ اس لیے کسی بھی ٹیم کے پاس کھیلنے کا وقت نہیں ہو گا اور رمیز راجہ کی تجویز محض جذبانی منصوبہ ہے۔
I dnt thnk its possible. Generally ind aus eng have a very tight schedule , with icc tournaments comming up , ipl psl bbl t20 blast. The window doesnt seem to be available. Its ambitious plan
— Dr A. (@intentionz007) January 11, 2022
پرابھوا نامی ٹوئٹر صارف کہتے ہیں آپ نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز، افغانستان اور سری لنکا جیسی ٹیموں کو دور رکھنا چاہتے ہیں جو اس طرز کی کرکٹ کے لیے نامی گرامی ہیں۔
I dnt thnk its possible. Generally ind aus eng have a very tight schedule , with icc tournaments comming up , ipl psl bbl t20 blast. The window doesnt seem to be available. Its ambitious plan
— Dr A. (@intentionz007) January 11, 2022
انہوں نے مزید کہا کہ ویسٹ انڈیز کی ٹیم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی دو مرتبہ چیمپئن رہ چکی ہے۔ ہم کس طرح کسی ٹاپ ٹیم کو چار ٹیموں پر مشتمل ٹیموں کی سیریز سے باہر رکھ سکتے ہیں۔