پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے وزیر قانون محمد راجہ بشارت نے اعتراف کیا ہے کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) واقعے میں فیلڈ میں موجود سرکاری افسران سے کوتاہی ہوئی ہے۔
راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں وزیر اعظم عمران خان کے بھانجے حسن نیازی کی ویڈیو سامنے آنے سے متعلق انہیں علم نہیں ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ ایوان عدل سے نکلنے والے وکلا کے گروہ کو راستے میں ہی روکا جا سکتا تھا۔
رواں ہفتے بدھ کے روز ہونے والے واقعے سے متعلق راجہ بشارت نے مزید کہا کہ جب وکلا کا اجلاس ایوان عدل میں ختم ہوا اور وہ وہاں سے نکلے تو ان کا سرکاری افسران سے رابطہ تھا اور افسران نے وکلا کو روکنے کی کوشش کی۔
ان کے بقول وکلا کی تعداد بہت زیادہ تھی اور انتظامیہ کی بنیادی کوشش تھی کہ وکلا کے ساتھ تصادم نہ ہو۔
Your browser doesn’t support HTML5
راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک سیکیورٹی لیپس ضرور ہے کہ وکلا ڈھائی کلو میٹر کا فاصلہ طے کرکے پی آئی سی پہنچے اور ان کو کسی بھی جگہ پر روکا جا سکتا تھا۔ طاقت کا استعمال ہو سکتا تھا۔
ان کے مطابق فیلڈ میں موجود افسران سے اس معاملے میں کوتاہی ہوئی۔ جس پر وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے اس کوتاہی کا نوٹس لے لیا ہے۔
پی آئی سی واقع کی تحقیقات
راجہ بشارت نے مزید کہا کہ ہمارا وکلا اور ڈاکٹرز سے رابطہ ہے۔ حکومت میرٹ پر اس واقعے کی تحقیقات کرنا چاہتی ہے۔
تحقیقات کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ حکومت، وکلا اور ڈاکٹرز اس پر متفق ہیں کہ جن لوگوں نے قانون ہاتھ میں لیا اور پی آئی سی میں جا کر مریضوں سے زیادتی کی۔ ان کی شناخت کیے جانے کے بعد بخشا نہیں جائے گا۔ ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
Your browser doesn’t support HTML5
وزیر اعظم کے بھانجے کے خلاف کارروائی
شناخت کے حوالے سے راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں لوگوں کی شناخت کا عمل جاری ہے اور جن لوگوں کی سرکاری املاک کو نقصان پہنچاتے ہوئے شناخت ہوگی ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
وزیراعظم کے بھانجے حسن نیازی کے خلاف کارروائی سے متعلق راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ انہیں اس بات کا علم نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ نہ تو انہیں کسی رشتے دار کے بارے میں علم ہے اور نہ ہی اس کی سرگرمیوں کے بارے میں علم ہے۔
وکلا کی ہڑتال اور حکومت پر پریشر
صوبائی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ وکلا کی ہڑتال کی وجہ سے عام لوگوں کو جن مشکلات کا سامنا ہے۔ حکومت اس سے متعلق ضرور فکر مند ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
راجہ بشارت نے کہا کہ جس طرح اسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولتیں ملنی چاہیے۔ اسی طرح پی آئی سی میں بھی کام شروع ہونا چاہیے۔ اسی طرح حکومت چاہتی ہے کہ عدالتیں بھی کام کریں اور لوگوں کو انصاف ملے۔
خیال رہے کہ رواں ہفتے بدھ کے روز وکلا کے ایک گروہ نے لاہور میں قائم امراض قلب کے اسپتال پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ہنگامہ آرائی کی تھی۔ جبکہ اسپتال کے عملے پر بھی تشدد کیا گیا تھا۔