بلوچستان: بارشوں اور سیلاب سے تباہی، ہلاکتوں کی تعداد 100 سے متجاوز

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں مون سون کی بارشوں نے تباہی مچا دی ہے۔ کئی اضلاع میں سیلاب کے باعث درجنوں افراد ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے ہیں۔ حکام کے مطابق حالیہ مون سون سیزن میں اب تک 100 سے زائد افراد صوبے میں جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

پیر کو بھی صوبے کے مختلف اضلاع میں بارشوں کا سلسلہ جاری رہا جب کہ ضلع لسبیلہ میں سب سے زیادہ تباہی ہوئی۔

ادھر حب ڈیم کے اسپل ویز سے پانی کا غیرمعمولی اخراج جاری ہے جس سے حب ندی میں سیلابی صورتَ حال پیدا ہو گئی ہے اور علاقے میں فلڈ ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

حب ندی کے اطراف کی آبادیوں سے لوگوں کا انخلا جاری ہے جب کہ اب بھی کئی علاقوں میں پانی موجود ہے جن میں تحصیل لاکھڑا، وندر اور بیلا شامل ہیں۔

بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہونے والے مقامی باشندے قمرالدین مری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضلع لسبیلہ کے علاقے بیلا میں ڈیم ٹوٹنے سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں اور اب تک 400 سو کے قریب لوگ پھنس چکے ہیں جن کو تاحال ریسکیو نہیں کیا گیا۔

قمرالدین کے مطابق لاکھڑا، بیلا اور وندر کے علاقوں میں بھی درجنوں لوگ حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔ علاقے میں متعدد افراد پانی کے ریلے میں بہہ کر ہلاک ہوچکے ہیں اور لوگ فضائی آپریشن کے ذریعے امداد کی اپیل کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ علاقے میں انسانی جانوں کے ضیاع کے علاوہ لوگوں کی فصلوں اور مال مویشی کو بھی نقصان پہنچا ہے اور درجنوں جانور سیلابی پانی میں بہہ گئے ہیں۔

دریں اثنا وزیرِ اعلٰی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے سیلابی پانی میں گھرے لوگوں کو ریسکیو کرنے کے لیے فضائی آپریشن کی ہدایت کر دی ہے۔ وزیرِ اعلٰی نے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔

مقامی انتظامیہ کے مطابق لسبیلہ کے علاقے گوٹھ غلام قادر میں 4 افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے جن میں سے دو کی لاشیں نکال کی گئی ہیں جب کہ باقی دو افراد کی تلاش تاحال جاری ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ لسبیلہ کی خراب صورتِ حال کے باعث رات گئے لوگوں نے مختلف دیہات سے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ ریسکیو اہلکاروں نے سیلابی ریلے میں پھنسے 80 سے زائد افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا ہے۔


بلوچستان کے دیگر اضلاع میں حالیہ بارشوں سے کیا نقصانات ہوئے؟

مون سون کی حالیہ بارشوں سے بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیل گئی ہے۔ خصنوب کے علاقے میں ڈیم ٹوٹنے سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے ریسکیو ٹیموں نے مقامی افراد کو محفوظ مقام پر خیمہ بستیوں میں منتقل کردیا ہے تاہم خیموں کی تعداد کم ہونے سے متاثرین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

ضلع پنجگور میں بھی مون سون کی بارشوں کے بعد سیلابی صورتِ حال ہے۔ چند روز قبل دو بچے سیلابی ریلے میں بہہ کر ہلاک ہوگئے تھے ۔

ادھر بلوچستان کے علاقے زہری میں ایک بند ٹوٹنے سے کئی علاقے زیرِ آب آ گئے جب کہ پانی نورگامہ قدیم کی طرف بڑھ رہا ہے۔

ڈپٹی کمشنر خضدار نے مقامی لیویز فورس کو لوگوں کو بروقت ریسکیو کرنے کی ہدایت کی ہے۔

پی ڈی ایم اے کی امدادی کارروائیاں

بلوچستان میں قدرتی آفات کے دوران کام کرنے والے ادارے پی ڈی ایم اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ صوبے کے 15 اضلاع میں 14 جون سے اب تک ہونے والے بارشوں اور سیلابی صورتِ حال سے 108 افراد ہلاک جب کہ 150 کے قریب زخمی ہو گئے ہیں۔

پی ڈی ایم اے بلوچستان ایمرجنسی سیل کے انچارج محمد یونس نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مون سون کی حالیہ بارشوں کے باعث بلوچستان کے ضلع کوئٹہ، پشین، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ، سبی، واشک، چمن، آواران، نوشکی، زیارت، شیرانی، ہرنائی، جعفرآباد، ژوب، ڈیرہ بگٹی، خضدار،مستونگ، پنجگور، کوہلو اور لسبیلہ میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

محمد یونس نے بتایا کہ حالیہ بارشوں سے چھ ہزار سے زائد مکانات کو مکمل یا جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔

ان کے مطابق ضلع لسبیلہ میں اتوار کی شب ہونے والے بارشوں سے تین افراد کے سیلابی ریلے میں بہہ کر ہلاک ہونے کی اطلاع ملی ہے تاہم اب تک ضلعی انتظامیہ نے ان ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی ہے۔

حالیہ سیلابی صورتِ حال کے باعث صوبہ بھر میں 565 کلومیٹر سڑکوں کو نقصان پہنچا، نو مقامات پر پل ٹوٹ گئے، 712 مویشی ہلاک ہوگئے جب کہ ایک لاکھ 97 ہزار ایکٹر پر مشتمل زرعی زمینوں کو نقصان پہنچا ہے۔

پی ڈی ایم اے حکام کا کہنا ہے کہ امدادی کارروائیوں کے علاوہ پی ڈی ایم اے متاثرہ علاقوں میں نو ہزار ٹینٹ سات ہزار کمبل، 700 سے زائد سولر لائٹس، 7 ہزار مچھر دانیاں اور 13 ہزار فوڈ پیکٹس فراہم کرچکی ہے۔


حب ندی پل ٹوٹنے سے سندھ اور بلوچستان کا زمینی رابطہ منقطع

نیشنل ہائی ویز اتھارٹی (این ایچ اے) کا کہنا ہے کہ حب ندی کا پُل سیلابی ریلے میں بہہ گیا ہے۔

این ایچ اےحکام کے مطابق پل کا 150 فٹ حصہ سیلاب میں بہہ گیا ہے، پُل کو چند روز قبل ہیوی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔

ایک پل مکمل طور پر ٹوٹ گیا ہے جس کی وجہ سے کوئٹہ سے کراچی جانے والے مسافر گزشتہ رات سے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

ادھر پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے یہاں جاری ایک بیان میں کیا ہے کہ پاکستان کے فوج کے دستے ملک کے مختلف حصوں میں حالیہ شہری سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بچاؤ اور امدادی سرگرمیوں میں سول انتظامیہ کی مدد کر رہے ہیں۔

دوسری جانب ترجمان بلوچستان حکومت فرح عظیم شاہ نے کہا ہے کہ حکومت بلوچستان نے بارشوں کےدوران ہلاک ہونے والے افراد کےلواحقین کو معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔

ان کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کے لیےمعاوضہ کی مد میں نو کروڑ،24 لاکھ روپےجاری کیے گئے ہیں۔